National

دہلی کار بم دھماکہ کیس: کشمیر اور یو پی میں این آئی اے کے چھاپے ، قابل اعتراض مواد ضبط

دہلی کار بم دھماکہ کیس: کشمیر اور یو پی میں این آئی اے کے چھاپے ، قابل اعتراض مواد ضبط

سری نگر ،یکم دسمبر:) قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے پیر کے روزدہلی کار بم دھماکہ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں جموں و کشمیر اور اتر پردیش میں بیک وقت وسیع پیمانے پر چھاپے مارے جس دوران قابل اعتراض مواد کو برآمد کرکے ضبط کیا گیا ہے ۔ این آئی اے کے مطابق، تازہ ترین کارروائیوں میں جموں و کشمیر کے تین اضلاع شوپیاں، کولگام، پلوامہ اور اونتی پورہ میں مجموعی طور پر آٹھ مقامات پر تلاشی لی گئی۔ اس کے علاوہ لکھن¶ (یوپی) میں بھی ایک اہم مقام پر چھاپہ مارا گیا۔ تلاشی کارروائیوں کے دوران متعدد ڈیجیٹل ڈیوائسز، موبائل فون، لیپ ٹاپ، دستاویزات، اور دیگر قابلِ اعتراض مواد قبضے میں لیا گیا جنہیں ایجنسی نے تفتیش کے لیے لیب بھیج دیا ہے ۔ حکام کے مطابق، یہ چھاپے ان گھروں اور ٹھکانوں پر مارے گئے جن کا تعلق کیس میں نامزد ملزمان یا مشتبہ افراد سے ہے ۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد بتاتے ہیں کہ یہ ملزمان دھماکے کی منصوبہ بندی، فنڈنگ اور دیگر لوجسٹک سپورٹ سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر جڑے ہوئے ہوسکتے ہیں۔ این آئی اے نے اس سے قبل 26 اور 27 نومبر کو فریدآباد (ہریانہ) میں کئی مقامات پر بڑے پیمانے پر چھاپے مارے تھے ۔ ان چھاپوں کا ہدف کیس کے دو مرکزی ملزمان - ڈاکٹر مزمل شکیل گنائی اور ڈاکٹر شاہین سعید - تھے ، جن کا تعلق الفلاح یونیورسٹی سے تھا۔ ان کارروائیوں کے دوران بھاری تعداد میں نقدی، غیر ملکی کرنسی، سونا، الیکٹرانک ڈیوائسز اور اہم دستاویزات برآمد ہوئے تھے ۔ این آئی اے کے مطابق یہ مواد اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ دھماکے کے پیچھے ایک منظم نیٹ ورک سرگرم تھا، جو مالی معاونت اور افرادی قوت کے ذریعے دہلی میں بڑے پیمانے پر دہشت گرد کارروائی انجام دینے کا ارادہ رکھتا تھا۔ ضبط شدہ اشیاءکا تکنیکی معائنہ اور فرانزک جانچ جاری ہے تاکہ ملزمان کے آپسی رابطوں اور بیرونی معاونت کے پہلو¶ں کا پتہ چلایا جا سکے ۔ این آئی اے نے بتایا کہ اس کیس میں اب تک سات اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ، جن سے گہرائی سے تفتیش کی جا رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق، گرفتار شدگان نے ابتدائی پوچھ گچھ میں کچھ اہم معلومات فراہم کی ہیں، جن کی بنیاد پر مزید چھاپہ مار کارروائیاں متوقع ہیں۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دھماکے کی سازش میں ممکنہ طور پر کئی سطحوں پر رابطے تھے جنہیں اب منظم انداز میں کھولا جا رہا ہے ۔ گزشتہ ماہ 10 نومبر کو لال قلعہ کے باہر کھڑی ایک کار میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا، جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس دہشت گرد حملے میں 11 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ۔ دھماکے کے فوراً بعد این آئی اے نے کیس اپنے ہاتھ میں لے کر جائے وقوعہ سے شواہد جمع کیے اور فورنزک ٹیموں کی مدد سے دھماکہ خیز مواد کی نوعیت کا بھی جائزہ لیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، دھماکے میں استعمال شدہ مواد انتہائی مہلک نوعیت کا تھا اور اسے دور سے کنٹرول کیے جانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ ایجنسی شبہ ظاہر کر رہی ہے کہ دھماکہ ایک منظم اور ماہرانہ منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔ این آئی اے نے کہا ہے کہ وہ مرکزی اور ریاستی پولیس فورسز کے ساتھ قریبی تال میل کے ذریعے دہشت گرد نیٹ ورک کے ہر رکن کو گرفتار کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ حکام نے بتایا کہ تحقیقات مختلف سمتوں میں آگے بڑھ رہی ہیں اور آئندہ دنوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے ۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments