International

بچوں کی واپسی کے لیے روس اور یوکرین کے درمیان قطر کی ثالثی میں اتفاق

بچوں کی واپسی کے لیے روس اور یوکرین کے درمیان قطر کی ثالثی میں اتفاق

روس اور یوکرین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ان نو بچوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائیں گے جن کی واپسی کے لیے روس یوکرین جنگ کے درمیان تنازعہ چلا آ رہا تھا۔ روسی ذمہ دار کے مطابق یہ پیش رفت انسان بنیادوں پر بچوں کے دو طرفہ تبادلے کے لیے ہوئی ہے جس کے لیے قطر نے ثالثی کی ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان فروری 2022 سے لڑائی جاری ہے۔ جس میں یوکرین کو امریکہ اور یورپی ممالک کی مکمل حمایت اور اسلحی مدد جاری ہے۔ تاہم ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی اس جنگ کا کوئی بڑا نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔ ADVERTISING امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد جنگوں کا خاتمہ کریں گے۔ ان کے اس وعدے میں یوکرین اور روس کی جنگ سب سے اہم ہے۔ بچوں کی واپسی کے لیے روسی کمشنر ماریہ بلووا نے کہا ہے کہ ان بچوں کی عمر 6 سے 16 سال تک ہے، جنہیں یوکرین بھیجا جائے گا۔ ان میں چھ بچے اور ایک بچی شامل ہے۔ ماریہ نے بتایا یہ بچے اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ رہتے ہیں۔ خاص طور پر اپنی دادی یا نانی کے پاس۔ ان میں سے ایک بچہ جس کی عمر 16 سال ہے ، اپنی پیدائش کے بعد سے اپنے والدین کو کھوچکا ہے اور الیشکنسسکائی یتیم خانے میں رہتا ہے۔ 'ان بچوں کی مختلف کہانیاں ہیں۔ ایک 12 سالہ بچے کی ماں اور باپ کے درمیان علیحدگی ہوگئی تھی ، یہ بچہ اپنی ماں کے ساتھ رہتا تھا اور اب اس کا بھی انتقال ہو چکا ہے۔ اب یہ بچہ یوکرین میں اپنے والد کے پاس جائے گا۔' ماریہ نے کہا 'قطر کی ثالثی کے نتیجے میں دو روسی بچوں جن کی عمریں سات اور نو سال ہیں بھی یوکرین سے روس آئیں گے۔ نو سالہ بچہ اپنے والد اور دادی کے ساتھ یوکرین میں رہتا ہے ، اب اپنی ماں کے پاس روس پہنچے گا۔ جکہ سات سالہ روسی بچے کو اس کی ماں 2020 میں یوکرین لے گئی تھی۔ یہ بچہ روس میں اپنے والد کے پاس آئے گا۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 ہزار بچوں کو جنگ کے دوران روس لے جایا گیا ہے۔ ان بچوں کو ان کے گھر والوں یا سرپرستوں کی مرضی کے بغیر لے جایا گیا تھا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments