National

بہاراسمبلی انتخابات:  کئی سیٹوں پرآرجے ڈی اورکانگریس نے اتارے اپنے اپنے اُمیدوار

بہاراسمبلی انتخابات: کئی سیٹوں پرآرجے ڈی اورکانگریس نے اتارے اپنے اپنے اُمیدوار

بہار میں عظیم اتحاد میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔سٹیو ں کے بٹوارے پر آر جے ڈی اور کانگریس کے بیچ اختلافات اب کھل کرسامنے آگئے ہیں۔ کانگریس صدر راجیش رام کے خلاف اپنا امیدوار کھڑا کرکے، آر جے ڈی نے واضح اشارہ دے دیاہے کہ بات کافی بڑھ چکی ہے۔ ادھر ، جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ دوستانہ لڑائی کے لیے نہیں بلکہ جیت کے لیے انتخابی اکھاڑے میں ہے۔ کئی سیٹوں پرعظیم اتحاد میں شامل پارٹیوں کے امیدوار اب آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ اپوزیشن عظیم اتحاد میں اتفاق نہیں ہے ۔ سیٹوں کی تقسیم کو لے کر آر جے ڈی اور کانگریس کے درمیان جھگڑا اب دوستانہ لڑائی کی حدوں سے نکل کر کھلی جنگ میں تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ موجودہ کانگریس ایم ایل اے پرتیما داس کو ویشالی کے راجا پاکڑ سے ٹکٹ ملا ہے جبکہ سی پی آئی (ایم) کے موہت پاسوان نے بھی اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ کانگریس نے بہار شریف سے عمر خان کو امیدوار بنایا ہے، جبکہ سی پی آئی (ایم) کے شیو پرکاش یادو بھی میدان میں ہیں۔ یہ سیٹ 2020 میں آر جے ڈی کے پاس تھی۔ بیگوسرائے کے بچھواڑہ میں کانگریس کے پرکاش داس اور سی پی آئی کے اودھیش رائے آمنے سامنے ہیں۔مونگیرتارا پور میں آر جے ڈی نے ارون کمار شاہ کو جبکہ وی آئی پی نے سکل دیو نے کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں ۔ بھبوا، کیمور میں، مقابلہ آر جے ڈی کے وریندر کشواہا اور وی آئی پی کے بال گووند کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ ابتدائی طور پر، یہ مانا جارہا تھا کہ ان سیٹوں پر عظیم اتحاد کے اندر ایک ’دوستانہ لڑائی‘ ہو گی۔ تاہم، اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ ’دوستانہ لڑائی‘ نہیں بلکہ سیاسی بقا کی لڑائی ہے۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ آر جے ڈی ہر سیٹ پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہمیں صرف 45-50 سیٹوں کی پیشکش کی گئی تھی ۔اس بیچ ، آر جے ڈی کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے جو سیٹیں پیش کی ہیں، اس پر کانگریس کا اختلاف سمجھ سے باہر ہے۔ اتحاد عوامی مسائل پر مبنی ہونا چاہئے، ٹکٹوں کی تقسیم پر نہیں۔ عظیم اتحاد میں اختلافات ،اتحاد کے لیے اچھی علامت نہیں ۔ سی پی آئی-ایم ایل اور سی پی آئی جیسے اتحادیوں نے بھی کئی سیٹوں پر اپنے امیدوارکھڑے کیے ہیں ،جس سے تال میل کی کمی نظرآتی ہے۔آر جے ڈی کا ماننا ہے کہ کانگریس کا جیتنے کا ریکارڈ کمزور ہے، جس کی وجہ سے اسے زیادہ سیٹیں دینا خطرہ ہے، جب کہ کانگریس بہار میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کے لیے بے چین ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو ’اپوزیشن کابکھراؤ‘ این ڈی اے کے لیے عطیہ ثابت ہو سکتا ہے۔ دونوں پارٹیوں نے کئی سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ، آر جے ڈی اور کانگریس لیڈروں کے درمیان رابطہ عملاً ختم ہو گیا ہے۔ اعلیٰ قیادت کی طرف سے بھی کوئی واضح مداخلت نہیں ہوئی ہے۔ صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ دونوں پارٹیاں کئی اسمبلی سیٹوں پر اپنے اپنے امیدوار کھڑے کرنے سےپیچھے نہیں ہٹ رہی ہیں۔ اس سے عظیم اتحاد میں تامیل کا فقدان نظر آرہا ہے۔ عظیم اتحاد میں اختلاف لال گنج (ویشالی) میں آر جے ڈی سے شیوانی شکلا اور کانگریس کے آدتیہ کمار راجہ آمنے سامنے ہیں۔ویشالی اسمبلی سیٹ پرآر جے ڈی نے اجے کشواہا کو امیدواربنایا ہے۔ جموئی کے سکندرا میں کانگریس سے ادئے جبکہ آر جے ڈی سےونود چودھری میدان میں ہیں ۔ کانگریس نے نوادہ کے وارسلی گنج میں منٹن سنگھ کو میدان میں اتارا ہے، جب کہ آر جے ڈی نے انیتا دیوی (اشوک مہتو کی بیوی) کو ٹکٹ دیاہے۔ کانگریس نے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) بی کے روی کو سمستی پوراسمبلی حلقے سے اُمیدواربنایا ہے جبکہ سی پی آئی (ایم) نے لکشمن پاسوان کو میدان میں اتارا ہے۔بھاگلپور کےکہلگاؤں میں کانگریس نے پروین کشواہا کوٹکٹ دیا ہے تو رجنیش یادو آر جے ڈی کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ بسفی، مدھوبنی میں کانگریس کے راشد فاخری اور آر جے ڈی کے آصف احمد آمنے سامنے ہیں۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments