سری نگر13 ستمبر:)جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھاجپا نے اپنے حقیر مفادات کیلئے مسلمانوں کو بدنام کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوٹی اور وزیر اعظم مودی اس میں کسی سے پیچھے نہیں رہے اور آج جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل بجتے ہی بھاجپا نے پھر سے لوگوں کو تقسیم کرنے کیلئے مذہبی بنیادوں پر گندی سیاست کھیلنی شروع کردی۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے کیلر شوپیاں میں چناوی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔ بھاجپا حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جواہر لعل نہرو سے لیکر آج تک میں مودی جیسا کوئی وزیر اعظم نہیں دیکھا جس کو مسلمانوں کی اتنی نفرت ہے۔ موصوف نے بحیثیت ایک وزیر اعظم یہ تک کہہ ڈالا کہ مسلمانوں ہندو خواتین کے منگل سوتر لے جائیںگے، جس کے دو گھر ہونگے ایک مسلمان لے کر جائے گا، مسلمان زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں ۔ یہ ریمارکس ملک کے وزیر اعظم کے عہدے کیلئے توہین کے مترادف تھے۔ انہوں نے کہاکہ حقیر سیاسی مفادات کیلئے کی گئی اسی مذہبی منافرت کے نتیجے میں آج ملک کے مسلمانوں کیساتھ ظالمانہ سلوک کیا جارہاہے، ہم آئے روز دیکھتے ہیں کہ کس طرح سے مساجد پر حملے ہورہے ہیں، کیسے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے، کیسے باریش مسلمانوںکو تشدد کا نشانہ بنا یا جارہاہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کو دفعہ370سے خصوصی پوزیشن حاصل تھی جس کے ذریعے یہاں کی نوکریوں پر صرف یہاں کے نوجوانوں کا حق تھا، یہاں کی زمینوں پر صرف یہاں کے پشتینی باشندوں کا حق تھا اور یہاں ہمارا اپنا آئین ، جو ان کو اس لئے راس نہیں آتاتھا کیونکہ یہ ایک مسلم اکثریتی ریاست تھی۔ ان لوگوں نے دفعہ370کو ختم کرنے کیلئے بندوق کا بہانہ لیا اور کہا کہ ملی ٹنسی دفعہ370کی بدولت ہے لیکن آج اس دفعہ کو گئے اب5سال سے بھی زیادہ عرصہ ہوگیا پھر اب اتنی بڑے پیمانے پر ملی ٹینٹ حملے کیسے ہورہے ہیں؟ ان کے مطابق یہ تو ہم پر الزام لگاتے تھے اب تو یہ لوگ یہاں گذشتہ10سال سے حکومت کررہے ہیں پھر حالات ٹھیک نہیں ہورہے ہیں؟ جموں میں آئے روز کیوں انکاﺅنٹر اور حملے ہورہے ہیں۔ آج جموں والوں کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ بھاجپا نے ہمارے ساتھ کیا کیا اور دفعہ370سے ہمیں کتنے مراعات حاصل تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب ہم ان سے کہتے ہیں کہ پار والوں کیساتھ بات کرو ، تاکہ امن کا ماحول قائم ہوسکے، انتی فوج کی ضرورت نہ پڑے، ہم بھی امن کی فضا میں آرام و سکون سے رہ سکیں لیکن ان کو ہمارا یہ کہنا برداشت نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا الیکشن اپنے وجود کو قائم رکھنے خصوصاً اپنی ریاست کی صدیوں کی وحدت، شناخت اور انفرادیت قائم رکھنے کا سوال ہے۔ بھاجپا اس کی درپردہ اور عیاں پراکسیاں میدان میں ہیں اور تمام سرکاری مشینری ان کی مدد و اعانت کیلئے لگا دی گئی ہے۔ جو لوگ بھاجپا کے خاکوں میں رنگ بھرنے مصروف ہیں ان بی جے پی کیساتھ مسترد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے حقوق کی بحالی اور ریاست کے چھینے ہوئے درجے کیلئے ان تھک کوشش کرنی ہے اور ساتھ اپنے نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے جدوجہد کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات بھی ہماری جدوجہد کا ایک حصہ ہے ، جس کے ذریعے ہم ملک ، ملک کے عوام اور دنیا کو صاف صاف الفاظ میں یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے عوام نے 5اگست2019کے فیصلوں کو قبول نہیں کیا ہے۔
Source: uni news service
اسمبلی ضمنی الیکشن بھی کانگریس کا ہوگا ساتھ:اکھلیش
بی جے پی ایم ایل اے کا ویڈیو وائرل، ایس پی کے سامنے سجدہ ریز
حکومت نے حزب التحریر کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا
رتن ٹاٹا کی جذباتی انداز میں الوداعی،سرکاری۔طورپر آخری رسومات کی ادائیگی
پونے پورش کریش کیس : روڈ سیفٹی پر 300 الفاظ کا مضمون لکھنے کی شرط پرملزم کو ضمانت دینا پڑا مہنگا!
قومی وقف کارپوریشن کو ختم کرنے کی سازش کاالزام شئیر ہولڈرز کو حصص فروخت کرنے کامشورہ
بی جے پی کے آٹھ اور کانگریس کے تین امیدواروں کی ضمانتیں ضبط
سینی، ہڈا، ونیش، وج کامیاب، کمل، اسیم، رنجیت، دشینت کو شکست کا سامنا کرناپڑا
جماعت اسلامی کا کوئی بھی امیدوار جیت نہ سکا
جموں و کشمیر کے لوگوں نے ایک مضبوط حکومت کے لئے نیشنل کانفرنس- کانگریس الائنس کو ووٹ دیا:محبوبہ مفتی