National

این ڈی اے حکومت نے بہار میں نقلِ مکانی روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا: پرینکا گاندھی

این ڈی اے حکومت نے بہار میں نقلِ مکانی روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا: پرینکا گاندھی

مدھوبنی، 6 نومبر: کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری اور رکنِ پارلیمان پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعرات کے روز کہا کہ بہار سے نوجوانوں کی نقلِ مکانی کو روکنے کے لیے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے ) کی حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ محترمہ پرینکا نے آج مدھوبنی ضلع کے بینی پٹی اسمبلی حلقے میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیج سے بڑے بڑے اعلانات کرنے اور جھوٹے وعدے کرنے سے بہار کے نوجوانوں کی نقلِ مکانی نہیں رکے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیس برسوں سے ناکام این ڈی اے حکومت اسٹیج پر بڑی بڑی باتیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنی تقاریر میں عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ نقلِ مکانی ایک اذیت ہے ، جسے کوئی بھی خوشی سے قبول نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے نوجوان اپنے گھر چھوڑ کر باہر چلے جاتے ہیں، ایک ہی کمرے میں کئی بچے رہ کر نوکری کرتے ہیں اور بمشکل کچھ پیسے بچ جائیں تو وہ گھر بھیج دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نقلِ مکانی کی تکلیف صرف گھر چھوڑنے والے ہی نہیں جھیلتے ، بلکہ ان کے پیچھے اکیلا رہ گیا کنبہ بھی تنہائی اور جدوجہد بھری زندگی گزارتا ہے ۔ کانگریس کی رکنِ پارلیمان نے کہا کہ بہار کے بچوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے ، لیکن یہاں کی حکومت نے طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے کے باوجود ان کے لیے روزگار کا انتظام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو بھی پیپر لیک جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ محترمہ پرینکا نے کہا کہ روزگار کے نام پر یہاں کی خواتین کو دس ہزار روپے بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیس سال تک سوئی ہوئی حکومت نے اچانک انتخابات کے وقت پیسے بھیجے ۔ انہوں نے کہا کہ بہار انتظامیہ میں رشوت خوری پھیلی ہوئی ہے اور یہاں کی حکومت بھی رشوت دے کر لوگوں کے ووٹ لینا چاہتی ہے ۔ انہوں نے موجود خواتین سے کہا کہ حکومت کے دیے ہوئے پیسے بھی آپ ہی کے ہیں، انہیں لینے میں کوئی حرج نہیں، لیکن ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق صحیح نمائندے کو دیں۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments