National

اتراکھنڈ میں جبراً تبدیلیٔ مذہب کے خلاف سخت سزا والے قانون پر لگا بریک! گورنر نے بل واپس لوٹایا

اتراکھنڈ میں جبراً تبدیلیٔ مذہب کے خلاف سخت سزا والے قانون پر لگا بریک! گورنر نے بل واپس لوٹایا

اتراکھنڈ میں جبراً مذہب تبدیلی کے خلاف سخت سزا کا التزام کرنے والے دیرینہ بل پر فی الحال بریک لگ گیا ہے۔ گورنر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) گرمیت سنگھ نے ’اتراکھنڈ مذہبی آزادی (ترمیمی) بل 2025‘ کو منظوری دینے کی جگہ از سر نو غور کے لیے دھامی حکومت کو واپس لوٹا دیا ہے۔ اس سے حکومت کی اس کوشش کو جھٹکا لگا ہے، جس میں مذہب تبدیلی کے معاملوں میں عمر قید تک کی سزا کی سہولت دی گئی تھی۔ دھامی حکومت نے حال ہی میں جبراً مذہب تبدیلی کے معاملوں میں سزا کو مزید سخت بنانے کے مقصد سے قانون میں ترمیم کی تھی۔ اس ترمیم شدہ بل کو اگست 2025 میں گیرسین میں منعقد اسمبلی اجلاس کے دوران پاس کر گورنر کی منظوری کے لیے ’لوک بھون‘ بھیجا گیا تھا۔ اب ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ بل کے ڈرافٹ میں کچھ تکنیکی اور قانونی خامیاں پائی گئی ہیں۔ اسی وجہ سے گورنر نے اسے اپنی رضامندی دینے سے پہلے حکومت کو دوبارہ غور کرنے کے لیے کہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون ساز محکمہ کو یہ بل منگل کو واپس ملا ہے۔ سینئر افسران کا کہنا ہے کہ اب حکومت کے سامنے متبادل ہیں۔ پہلا، اگر حکومت چاہتی ہے کہ قانون جلد نافذ ہو تو وہ آرڈیننس کے ذریعہ اسے نافذ کر سکتی ہے۔ دوسرا متبادل یہ ہے کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں ترمیم شدہ بل کو دوبارہ پیش کیا جائے اور پھر سے گورنر کی منظوری کے لیے بھیجا جائے۔ واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں تبدیلیٔ مذہب سے جڑے قانون کو پہلے بھی کئی بار سخت کیا جا چکا ہے۔ 2018 میں ریاست میں اتراکھنڈ مذہبی آزاد ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2022 میں دھامی حکومت نے اس میں ترمیم کر سزاؤں کو سخت کیا۔ اس کے باوجود حکومت کا ماننا تھا کہ مذہب تبدیلی کے منظم اور سنگین معاملوں کو روکنے کے لیے مزید سخت سزا ضروری ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments