لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی نے پیر کے روز وزیر اعظم نریندر کے ذریعہ ’وندے ماترم‘ پر کی گئی تقریر کو سیاسی رنگ دینے کا سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور بی جے پی کے لوگ جتنی بھی کوشش کر لیں، پنڈت جواہر لال نہرو کے تعاون پر داغ نہیں لگا سکتے۔ گورو گگوئی نے ایوان زیریں میں ’وندے ماترم‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی کے سیاسی آبا و اجداد کا آزدای کی جنگ میں کوئی تعاون نہیں رہا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’میں نے وزیر اعظم کی تقریر کو غور سے سنا۔ ان کے 2 مقاصد تھے۔ پہلا مقصد یہ بتانا تھا کہ آپ کے (برسراقتدار طبقہ) سیاسی آبا و اجداد انگریزوں کے خلاف لڑ رہے تھے، اور دوسرا مقصد تھا بحث کو سیاسی رنگ دینا۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’وزیر اعظم اپنی ہر تقریر میں کانگریس اور نہرو کا ذکر بار بار کرتے ہیں۔ اس سے قبل بھی وزیر اعظم مودی نے ایوان میں ’آپریشن سندور‘ پر بحث کے دورا نہرو کا نام 14 مرتبہ اور کانگریس کا نام 50 بار لیا تھا۔ آپ جتنی کوشش کر لیں، آپ نہرو کے تعاون پر ایک بھی سیاہ داغ لگانے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘ اپنی تقریر کے دوران گورو گگوئی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کانگریس نے سب سے پہلے ’وندے ماترم‘ کا نعرہ بلند کیا تھا۔ انھوں نے تاریخی پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم لیگ یہ کہنا چاہتی تھی کہ پورے وندے ماترم کا بائیکاٹ کرنا چاہیے اور اس وقت مولانا ابوالکلام آزاد نے خود کہا تھا کہ انھیں ’وندے ماترم‘ سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’کانگریس نے اپنے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا کہ جہاں بھی کوئی انعقاد ہوگا، ہم وندے ماترم گائیں گے۔ وندے ماترم کی مخالفت مسلم لیگ اور ہندو مہاسبھا نے کی تھی۔ ان دونوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔‘‘ کانگریس لیڈر نے اپنی باتوں کو مضبوطی کے ساتھ رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بی جے پی نہ تو بنگال کو سمجھ پائی، اور نہ ہی اس ملک کو سمجھ پائی ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کے روز لوک سبھا میں ’وندے ماترم‘ پر بحث کا اغاز کرتے ہوئے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا کہ پنڈت جواہر لال نہرو کے کانگریس صدر رہتے ہوئے مسلم لیگ کے دباؤ میں وندے ماترم کے ٹکڑے کر دیے گئے۔ ان کے اس الزام پر کانگریس نے ایوان میں منھ توڑ جواب دیا ہے۔ جئے رام رمیش نے بھی وزیر اعظم مودی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو بتانا چاہیے کہ بی جے پی کے سینئر لیڈران لال کرشن اڈوانی اور جسونت سنگھ نے محمد علی جناح کی تعریف کی تھی۔ جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’’پنڈت نہرو پر ایک طبقہ کو خوش کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، لیکن کیا وزیر اعظم، جو کہ تاریخ کو توڑنے مروڑنے میں ماہر ہیں، اس سوال کا جواب دیں گے کہ وہ کون سے ہندوستانی لیڈر تھے جنھوں نے 1940 کی دہائی کے شروع میں بنگال میں اس شخص کے ساتھ اتحاد والی حکومت بنائی تھی، جس نے مارچ 1940 میں لاہور میں پاکستان کی تجویز پیش کی تھی؟ جواب ہے شیاما پرساد مکھرجی۔‘‘
Source: social media
بریلی میں جُمعہ کی نماز کے بعد ہنگامہ، ’آئی لو محمد‘ پوسٹر تنازع پر پولیس کا لاٹھی چارج، حالات کشیدہ
وقف قانون پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، کچھ دفعات پر لگائی روک
بھارت میں آج لگے گا چاند گرہن، اتنے بجے شروع ہوگا “سوتک” کال
سی پی رادھاکرشنن نائب صدر جمہوریہ منتخب قرار دیے گئے
آنکھ کھلتے ہی مہنگائی کا دھچکا، تیل کمپنیوں نے گیس سلنڈر کی قیمتیں بڑھا دیں
جی ایس ٹی میں اب 5 فیصد اور 18 فیصد کے دو سلیب، 22 ستمبر سے لاگو ہوں گے
بریلی میں جُمعہ کی نماز کے بعد ہنگامہ، ’آئی لو محمد‘ پوسٹر تنازع پر پولیس کا لاٹھی چارج، حالات کشیدہ
وقف قانون پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، کچھ دفعات پر لگائی روک
بھارت میں آج لگے گا چاند گرہن، اتنے بجے شروع ہوگا “سوتک” کال
سی پی رادھاکرشنن نائب صدر جمہوریہ منتخب قرار دیے گئے
آنکھ کھلتے ہی مہنگائی کا دھچکا، تیل کمپنیوں نے گیس سلنڈر کی قیمتیں بڑھا دیں
جی ایس ٹی میں اب 5 فیصد اور 18 فیصد کے دو سلیب، 22 ستمبر سے لاگو ہوں گے
جی ایس ٹی ریٹ کم ہونے سے کیا ہوا سستا اور کیا ہوا مہنگا
حضرت بل درگاہ میں قومی نشان کی بے حرمتی کسی طور برداشت نہیں کی جا سکتی: کرن رجیجو