امریکی فوج نے کہا ہے کہ امریکی B-52 بمبار طیارے مشرق وسطیٰ پہنچ گئے ہیں۔ یہ خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب واشنگٹن نے ایران کو انتباہ دیتے ہوئےجدید جنگی ہتھیار مشرق وسطی منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور آس پاس کے ممالک کے لیے ملٹری کمان نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’مینوٹ ایئر بیس پر 5ویں بم ونگ سے B-52 اسٹریٹوفورٹریس اسٹریٹجک بمبار امریکی سینٹرل کمانڈ کے ذمہ داری کے علاقے میں پہنچ گئے ہیں‘‘۔ پینٹاگان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جمعہ کے روز امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں نئی فوجی صلاحیتوں کی تعیناتی کا اعلان کیا جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ "اسرائیل کے دفاع میں" اور ایران کو خبردار کرنے کے لیے لائے گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے "واضح طور پر کہا ہےکہ اگر ایران، اس کے شراکت دار یا اس سے منسلک گروپ اس لمحے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی افراد یا خطے میں مفادات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کریں گے تو امریکہ اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا"۔ ان نئی فوجی صلاحیتوں میں بیلسٹک میزائل ڈیفنس، لڑاکا طیارے، B-52 بمبار اور دیگر قسم کے فوجی طیارے شامل ہیں۔ اسرائیل جو امریکہ کو اپنا اہم اتحادی سمجھتا ہے سات اکتوبر 2023ء کو غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔ حماس کے علاوہ اسرائیل کو شمالی سرحد پر لبنانی حزب اللہ کا بھی سامنا ہے۔ چھبیس 26 اکتوبر کو اسرائیلی فوج نے اسی مہینے کے آغاز میں اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائل حملے کے جواب میں ایران میں فوجی اہداف پر حملہ کیا تھا۔ ایک فوجی ذریعے نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ایران اسرائیل کو جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ خامنہ ای کی بدلہ لینے کی دھمکی دوسری جانب ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز تہران یا خطے میں اس کی حمایت کرنے والے گروہوں کے خلاف اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکہ کی طرف سے شروع کیے جانے والے حملوں کا جواب دینے کا عہد کیا۔ امریکی بمباری طیارہ بی 52 خامنہ ای نے تہران میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "دونوں دشمنوں، امریکہ اور صیہونی وجود کو جان لینا چاہیے کہ وہ ایران اور مزاحمت کے محور کے خلاف جو کچھ کر رہے ہیں اس کا انہیں یقیناً سخت جواب ملے گا"۔ خامنہ ای نے یہ بیانات 1979ء میں قدامت پسند طلباء کی طرف سے تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضے کی برسی سے پہلے طلباء سے خطاب میں کہی۔ اس حملے کے نتیجے میں 52 امریکی سفارت کاروں کو یرغمال بنایا گیا، جنہیں 444 دنوں کے بعد رہا کر دیا گیا۔
Source: social media
غزہ پناہ گزین کیمپ میں خون جما دینے والی سردی، 3 کم سن بچے ٹھٹھرکرجاں بحق
بشار الاسد کی اہلیہ کے جان لیوا بیماری میں مبتلا ہونیکا انکشاف، بچنے کے چانسز 50 فیصد
غزہ میں فلسطینی ٹی وی چینل کی گاڑی پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 5 صحافی شہید
موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
جاپان ائیرلائنز کے سسٹم پرسائبر حملے سے متعدد پروازیں متاثر ، سیکڑوں مسافر پریشان
جنوبی کوریا: قائم مقام صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک جمع
سانحہ 9 مئی: فوجی عدالتوں نے عمران خان کے بھانجے سمیت مزید 60 مجرموں کو سزائیں سنا دیں
قطر کا 13 برس بعد شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان
ہم نے ابھی شام میں اپنے اڈوں کی قسمت کا فیصلہ نہیں کیا: روس
تحریر الشام پر سے پابندیاں اٹھانا قبل از وقت ہے: نیدر لینڈز