امریکی صدارتی الیکشن کیلیے گزشتہ روز پولنگ شروع ہوگئی۔امریکی صدرکون، ٹرمپ یا کملا ہیرس، فیصلہ آج ہو جائے گا۔ کملا ہیرس کو قومی سطح پر صرف 1.02 فیصد کی ٹرمپ پر برتری نظر آرہی ہے۔ 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹ جیت کیلئے درکار ہوتے ہیں۔ انتخابات کا فیصلہ ریپبلکن اور ڈیموکریٹک امیدواروں کے درمیان ردوبدل کی تاریخ کے ساتھ گرما گرم مقابلہ کرنے والی ’’سوئنگ سٹیٹس‘‘میں ہوتا ہے۔ اس سال ان سات میدان جنگ سمجھے جانی والی ریاستوں میں کسی بھی امیدوار کیلئے غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان سات ریاستوں میں پنسلوانیا (19 الیکٹورل کالج ووٹ)، جارجیا (16)، شمالی کیرولینا (16)، مشی گن (15)، ایریزونا (11)، وسکونسن (10)، اور نیواڈا (6) شامل ہیں۔ پنسلوانیا ایک زمانے میں قابل اعتماد طور پر ڈیموکریٹک ووٹ تھا، لیکن ریپبلکن ٹرمپ نے 2016ء میں 0.7 فیصد پوائنٹس سے 13 ملین باشندوں کے ساتھ سب سے زیادہ آبادی والا میدان جنگ جیتا۔ پنسلوانیا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے 2020 ء میں صدارتی انتخابات کے نتائج اور شکست قبول نہیں کی تھی، انہیں سچ میں لگتا ہے کہ اس وقت انہیں وائٹ ہاؤس نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں ہماری سرحد اس وقت سب سے زیادہ محفوظ تھی جب وہ اقتدار سے الگ ہو رہے تھے، ہم نے بہت اچھا کام کیا تھا۔ امریکی صدارتی انتخابات کے لیے کروڑوں امریکی انتخابات سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق قبل از وقت پولنگ میں 8 کروڑ 13 لاکھ 79 ہزار 6 سو 84 ووٹ کاسٹ ہو چکے ہیں۔
Source: social media
کعبہ کی دیواروں سے لپٹے معتمرین کی روح پرور دعائیں، مطاف میں مسلسل صفائی جاری
حوثیوں کا کارگو بحری جہاز پر حملہ، 4 افراد ہلاک، 15 لاپتہ
جانتے ہیں ایران کا انتہائی افزودہ یورینیم کہاں دفن ہے: نیتن یاہو
جنگ بندی کیلیے ‘حالات’ تیار ہیں، اسرائیلی آرمی چیف
پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی
جامع معاہدے کی پیش کش کی تھی جو نیتن یاہو نے مسترد کر دی : حماس