امریکی بندرگاہ لاس اینجلس جہاں ایشیا سے آنے والے کنٹینرز کو اتارنے کے لیے کرینیں ہمہ وقت مصروف رہتی تھیں، اب یہ کرینیں بہت سست روی کا شکار ہوگئی ہیں۔ جبکہ امریکہ میں مصروف ترین بندرگاہوں میں بھی خاموشی کا سا منظر ہے۔ ایک بندرگاہ کے ڈائریکٹر جینی سیروکا نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ' اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف بڑھائے جانے کے بعد 'ایسی خاموشی ہے کہ آپ پین سے گرنے والی روشنائی کی آواز بھی سن سکتے ہیں۔' غیر سرکاری بیرومیٹر کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی چین کے ساتھ تجارتی جنگ کے دوران امریکی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ چین اور ایشیائی ریاستوں کے لیے یہ بندرگاہ امریکہ میں سب سے بڑے گیٹ وے کی نمائندگی کرتی ہے۔ تاہم بحران سے متاثرہ لاکھوں افراد کی زندگیوں کو خطرے کا سامنا ہے۔ ٹیرف کے بڑھنے سے کینٹینرز پر آنے والے فرنیچر، کھلونے اور کپڑے سب کے آرڈرز معمول سے کم ہوگئے ہیں۔ سیروکا نے کہا ' رواں ہفتہ کے دوران لاس اینجلس کی بندرگاہ کو پچھلے سال کے مقابلے میں 35 فیصد تک کم کر کارگو دستیاب ہوگا۔' لانگ بیچ کی بندرگاہ کے مطابق ماہ مئی میں 30 فیصد کی کمی متوقع ہے۔ اسی لیے بحری جہازوں نے ان بندرگاہوں پر اپنا سفر منسوخ کر دیا ہے۔ سیروکا نے کہا 'مینوفیکچررز نے سامان کی ترسیل روک دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین سے اشیاء کی ترسیل رک گئی ہے۔ ' بیجنگ کے مطابق سال 2023 میں امریکہ کو چینی سامان کی فروخت 500 بلین ڈالر سے زیادہ تھی۔ جبکہ رواں سال قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ سیروکا نے بات کرتے ہوئے کہا 'چینی مصنوعات پچھلے سال کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ مہنگی ہیں۔ جس سے امریکی صارف سامان نہیں خرید سکے گا۔ ' لانگ بیچ بندرگاہ کے ڈائریکٹ ماریو کورڈیرو نے کہا 'یہ صرف مغربی ساحل کا مسئلہ نہیں ہے۔ اس سے ہر بندرگاہ متاثر ہوگی چاہے وہ مشرق میں ہو یا خلیج میں۔' جنوبی کیلیفورنیا میں 9 لاکھ لاجسٹک کارکنوں میں سے ایک انتونیو مونٹالبو آزمائشی دور سے گزر رہا ہے۔ وہ ٹرک کمپنی کا مالک ہے اور اسے اپنی گاڑی کے سٹارٹر تبدیل کرانے ہیں۔ تاہم اب ان کی قیمت دو گنا ہوچکی ہے۔ 37 سالہ انتونیو نے کہا 'بندرگاہ پر ٹرمپ نے ڈرائیوروں کے لیے مخالفانہ ماحول بنا دیا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے سے ٹرک ڈرائیور ناراض ہیں۔ انہیں ضرور ملک کا دورہ کرنا چاہیے۔ تاکہ حالات کا اندازہ کر سکیں۔ کیونکہ ان کے رویے سے لگتا ہے کہ انہیں عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔' انتونیو نے کہا صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کے لیے ووٹ دیا تھا کہ ہم مہنگائی سے تنگ آچکے تھے۔ لیکن اب ہمارے پاس مہنگائی سے بھی خطرناک ٹیرف ہے۔ '
Source: social media
شام پر صیہونیوں کے اسرائیل کے حملے کھلی جارحیت ہے:حزب اللہ لبنان
حساس موقع پر امریکی وزیر دفاع کا تل ابیب کا دورہ متوقع
بحر ہند اور بحرالکاہل میں چین کا رویہ جارحانہ،تائیوان پر ممکنہ محاصرہ خارج از امکان نہیں
امریکی مداخلت اور خود مختاری پر سمجھوتا قبول نہیں، میکسیکو کی صدر کا ٹرمپ کو دوٹوک جواب
القسام بریگیڈز نے دو اسرائیلی دھماکوں میں بچ جانے والے زخمی یرغمالی کی ویڈیو جاری کردی
"دل میں اکثر کسی کو مارنے کی خواہش ہوتی ہے": ہمیشہ پُر سکون نظر آنے والے ولادیمیر پوتین
برطانوی پولیس نے ’دہشت گردی کے شبے میں‘ پانچ افراد گرفتار کر لیے
پاکستان کا 450 کلومیٹر رینج کے حامل میزائل سسٹم کا کامیاب تجربہ
ٹرمپ نے چین کی کم مالیت والی ’بے وقعت‘ درآمدی اشیا پر بھی ٹیکس عائد کردیا
جرمنی میں دائیں بازو کی تنظیم کو سرکاری طور پر انتہاپسند قرار دیدیا گیا
صرف 3 دن؟ زیلنسکی نے پیوٹن کی امن پیشکش کو مسترد کر دیا
ٹک ٹاک کے ڈیٹا تک غیر قانونی رسائی، چین کا سخت ردعمل سامنے آگیا
یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے امریکا کا روس پر نئی پابندیوں کا منصوبہ
پاکستان نے اپنی بندرگاہ پر انڈین پرچم بردار جہازوں کا داخلہ بند کر دیا