International

پاکستان:نابالغ بچی کی زبردستی شادی پر باپ کی خودکشی؛ تین گرفتار

پاکستان:نابالغ بچی کی زبردستی شادی پر باپ کی خودکشی؛ تین گرفتار

پولیس نے پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ایک دور دراز علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے جبری شادی میں ملوث ہونے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا۔ ایک سینئر پولیس اہلکار اور ایک مقامی بزرگ کے مطابق یہ گرفتاریاں قبائلی رواج ونی کے تحت ایک نابالغ بچی کی جبری شادی کے سلسلے میں ہوئی ہیں۔ گرفتار شدگان میں مقامی پنچایت (دیہاتی کونسل) کے ارکان بھی شامل ہیں۔ یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان ضلع کے مرکزی قصبے پہاڑ پور کے علاقے بھگوانی شومالی میں پیش آیا۔ واقعے میں ایک کم آمدنی والے خاندان کی 11 سالہ بچی کو گذشتہ جمعہ کو ایک تنازعہ حل کرنے کے لیے زبردستی نکاح میں دے دیا گیا۔ ونی ایک غیر قانونی عمل ہے جہاں نابالغ لڑکیوں کو قتل یا ناجائز تعلقات کے الزامات سے متعلق معاملات حل کرنے کی غرض سے معاوضے کے طور پر دے دیا جاتا ہے۔ پہاڑ پور ریجن کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) گوہر علی نے عرب نیوز کو بتایا کہ پولیس نے لڑکی کے والد کی جانب سے آڈیو پیغامات موصول ہونے پر تیزی سے کارروائی کی۔ انہوں نے اس کی شناخت اس کے پہلے نام عادل سے کی جو پنچایت کے فیصلے کے بعد خودکشی کر کے مر گیا۔ ایک مقامی حجام عادل نے ملزم کا نام لیتے ہوئے اذیت ناک آڈیو پیغامات ریکارڈ کروائے اور پھر زہریلی گولیاں کھا لیں۔ پولیس افسر نے کہا، "پولیس نے فوری طور پر چھاپے مارے، نابالغ بچی کو بچایا اور اسے اس کے گھر والوں کے حوالے کر دیا۔ متوفی شخص کے شناخت کردہ تین اہم مشتبہ افراد کو پنچایت کے دو ارکان کے ہمراہ گرفتار کیا گیا ہے۔ مزید برآں عارضی پنچایت سے عادل سے بطور معاوضہ ہتھیائے گئے 600,000 روپے [2,144 ڈالر] برآمد کر لیے گئے۔ ایک مقامی بزرگ اور گاؤں کی امن کمیٹی کے چیئرمین ملک عنایت اللہ نے عرب نیوز کو بتایا، وہ اس تمام واقعے کے چشم دید گواہ ہیں۔ انہوں نے کہا، "مقتول کے پس ماندگان میں چھے بیٹیاں ہیں جن میں ونی کے تحت حریف خاندان کو دی گئی بچی بھی شامل ہے اور اس کا کوئی بیٹا نہیں ہے۔" عنایت اللہ نے بات جاری رکھی، "پنچایت کا فیصلہ افسوسناک ہے۔ اس سے نہ صرف ایک نوجوان لڑکی کا مستقبل چِھن گیا بلکہ اس کے باپ کی جان بھی گئی۔ ہم پہلے ہی بچی کے خاندان کو سہارا دینے کے لیے تعاون کر رہے ہیں اور ان کی زندگی کو دوبارہ بنانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔" مقامی بزرگ نے بتایا کہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب ایک مقامی زمیندار نے عادل کے بھتیجے پر علاقے کی ایک بااثر شخصیت کی بیٹی کے ساتھ ناجائز تعلقات کا الزام لگایا۔ مؤخر الذکر شخص نے عادل کو اغوا کرنے سے پہلے پنچایت بلائی، اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک سٹامپ پیپر پر دستخط کرنے پر مجبور کیا جس میں اس کی بیٹی کو ونی میں دینے پر رضامندی لی گئی۔ پولیس افسر علی نے کہا، "نہ عادل اور نہ ہی گاؤں والوں میں سے کسی نے پولیس کو اس واقعے کی [بر وقت] اطلاع دی جس سے اس المناک واقعے سے بچا جا سکتا تھا۔" انہوں نے کہا، پولیس اب متعدد زاویوں سے کیس کی تفتیش کر رہی ہے تاکہ متأثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments