International

واشنگٹن کا ایک بار پھر روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی سے دست برداری کا عندیہ

واشنگٹن کا ایک بار پھر روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی سے دست برداری کا عندیہ

امریکی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز ایک بار پھر اشارہ دیا ہے کہ اگر روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو امریکا ثالثی کے کردار سے دست بردار ہو سکتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے "فوکس نیوز" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ "ہمارا موقف یوکرین میں امن مذاکرات میں ثالثی کے کردار کے حوالے سے بدستور وہی ہے ... تاہم اگر مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوئی تو ہم ثالثی کے کردار سے پیچھے ہٹ جائیں گے"۔ ٹیمی کا مزید کہنا تھا کہ "بعض میڈیا اداروں نے اس بات کو اس طرح پیش کیا کہ جیسے (امریکا) یوکرین سے نکل رہا ہے یا امن عمل سے دست بردار ہو رہا ہے، مگر یہ درست نہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جنگ بندی کے حصول کی خواہش ترک کر رہے ہیں، یا اس سمت میں اپنی بھرپور کوششیں ترک کر دیں گے، یا یہ کہ ہم تنازع کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش نہیں کریں گے"۔ اسی ضمن میں، امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یوکرین کو ایف-16 جنگی طیاروں کے پرزے فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ساتھ ہی یوکرینی پائلٹوں کی تربیت کے لیے ایک پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ وہ معاہدہ ہے جس کی منظوری سابق صدر جو بائیڈن نے جنگ کے آغاز کے بعد دی تھی۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کانگریس کو یوکرین کے لیے 31 کروڑ ڈالر کے اس معاہدے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اس میں ایف-16 طیاروں کی مرمت و دیکھ بھال کے لیے سازوسامان اور خدمات کی فراہمی شامل ہے۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعرات کو "فوکس نیوز" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین میں جنگ "کسی بھی وقت جلد ختم نہیں ہونے والی"۔ وینس کا کہنا تھا کہ "اب جب کہ فریقین ایک دوسرے کے امن کے لیے درکار شرائط جان چکے ہیں، فیصلہ اب روسیوں اور یوکرینیوں پر ہے کہ وہ اس وحشیانہ اور ہلاکت خیز تنازع کو ختم کرنے کے لیے کسی معاہدے پر پہنچیں"۔ امریکی نائب صدر کے مطابق جب تک موقف میں کوئی بڑی تبدیلی نہ آئے، یہ جنگ جلد ختم نہیں ہو گی۔ دوسری طرف، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعرات کو کہا کہ اگرچہ حالیہ دنوں میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، لیکن یوکرین اور روس کے درمیان امن معاہدے تک پہنچنے میں ابھی کافی فاصلہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بر وقت کوئی بڑی پیش رفت نہ ہوئی تو صدر ٹرمپ امریکا کے ثالثی کردار پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ "فوکس نیوز" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روبیو نے کہا کہ "فریقین ایک دوسرے کے قریب تو آئے ہیں، لیکن اب بھی بہت دور ہیں، اور اس عمل کو ممکن بنانے کے لیے جلد ہی کوئی حقیقی پیش رفت درکار ہو گی"۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا، تو صدر کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ہم اس معاملے پر مزید کتنا وقت صرف کریں۔ روبیو نے کہا کہ امریکا کو دیگر عالمی نوعیت کے فوری مسائل کا بھی سامنا ہے، جن میں چین کے ساتھ تجارتی کشیدگی اور ایران کے جوہری منصوبے شامل ہیں۔ روبیو نے اس بات کو بھی دہرایا کہ یوکرین کی جنگ کا کوئی عسکری حل موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین پورے یوکرین پر قبضہ نہیں کر سکتے، اور نہ یوکرین روسی افواج کو 2014 سے قبل کی پوزیشن پر دھکیل سکتا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments