بلڈوزر ایکشن کیس کی سماعت منگل (1 اکتوبر 2024) کو سپریم کورٹ میں ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ عوامی مفادات سب سے اہم ہے اور سڑکوں، آبی ذخائر یا ریلوے ٹریک پر کسی بھی مذہبی ڈھانچے کی تجاوزات کو ہٹا دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے زور دے کر کہا کہ ہندستان ایک سیکولر ملک ہے اور بلڈوزر کارروائی اور انسداد تجاوزات مہم کے لیے اس کی ہدایات تمام شہریوں کے لیے ہوں گی، چاہے ان کا مذہب کوئی بھی ہو۔ سماعت کے دوران یوپی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا پہنچے۔ تاہم، وہ مدھیہ پردیش اور راجستھان کے لیے بھی پیش ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”میرا مشورہ ہے کہ رجسٹرڈ ڈاک کے ذریعے نوٹس بھیجنے کا نظام ہونا چاہیے۔ 10 دن کا وقت دیا جائے۔ میں کچھ حقائق بیان کرنا چاہتا ہوں۔ ”یہاں ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے جیسے کسی کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہو۔“ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی دلیل پر جسٹس گوائی نے کہا کہ ہم سیکولر نظام میں ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات ہندو ہوں یا مسلم... کارروائی ہونی چاہیے۔ اس پر مہتا نے کہا کہ یقیناً ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس کے بعد جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ اگر دو غیر قانونی ڈھانچے ہیں اور آپ کسی جرم کے الزام کی بنیاد پر ان میں سے صرف ایک کو منہدم کرتے ہیں تو سوال ضرور اٹھیں گے۔ اس دوران جسٹس گاوائی نے کہا کہ جب میں ممبئی میں جج تھا تو میں نے خود ہی فٹ پاتھ سے غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کا حکم دیا تھا، لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ کسی جرم کا ملزم یا مجرم ہونا گھر کو گرانے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔ اسے 'بلڈوزر جسٹس' کہا جا رہا ہے۔ سالیسٹر مہتا نے کہا کہ نوٹس دیوار پر چسپاں کردیا جاتا ہے ۔ یہ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسا گواہوں کی موجودگی میں ہونا چاہیے۔ اس پر جسٹس گوائی نے کہا کہ اگر نوٹس من گھڑت ہو سکتا ہے تو گواہوں کو بھی گھڑا جا سکتا ہے۔ یہ کوئی حل نظر نہیں آتا۔ جسٹس گوائی نے کہا کہ اگر 10 دن کا وقت دیا جائے تو لوگ عدالت سے رجوع کر سکیں گے۔ اس پر مہتا نے کہا کہ میں شائستگی سے کہنا چاہوں گا کہ یہ مقامی میونسپل قوانین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوگی۔ اس طرح غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانا مشکل ہو جائے گا۔ مہتا کی دلیل سننے کے بعد جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ خاندان کو کہیں اور رہنے کے دوران متبادل انتظامات کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا جانا چاہیے۔ گھر میں بچے اور بوڑھے بھی رہتے ہیں۔ لوگ اچانک کہاں جائیں گے؟ اس پر مہتا نے کہا کہ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ عدالت کو ایسا حل نہیں دینا چاہئے جو قانون میں نہ ہو۔ اس کے بعد جسٹس گوائی نے کہا کہ ہم صرف وہی حل دینا چاہتے ہیں جو پہلے سے قانون میں موجود ہیں۔ ہم سڑکوں، فٹ پاتھ وغیرہ پر ہونے والی تعمیرات کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کریں گے۔ درخواست گزار کے وکیل سی یو سنگھ نے کہا کہ میں ایسی کئی مثالیں دے سکتا ہوں جہاں ایف آئی آر درج ہوتے ہی اچانک گھر پر بلڈوزر پہنچ گئے۔ سپریم کورٹ کی پابندی کے بعد بھی آسام اور گجرات میں اچانک بلڈوزر کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس پر جج نے کہا کہ ہم ایسا کوئی حکم نہیں دیں گے جو تجاوزات کے لیے مددگار ہو۔ اسی دوران سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی بھی عرضی گزاروں میں سے ایک کی طرف سے بات کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ یہ دیکھ کر تشار مہتا نے طنزیہ لہجے میں کہا ”میں حیران ہوں کہ غریب درخواست گزار سنگھوی جی کی فیس کیسے ادا کر پاتا ہے۔ اس پر سنگھوی نے بھی اسی لہجے میں جواب دیاکہ ”تم بھول رہے ہو، کبھی کبھی ہماری خدمات مفت میں بھی پیش کر دی جاتی ہے ۔ جسٹس گوائی نے کہا کہ ہم مزید بات کریں گے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہمارے حکم کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ اس پر مہتا نے کہا کہ آپ جو بھی حکم مناسب سمجھیں دے سکتے ہیں، لیکن براہ کرم یہ بات ذہن میں رکھیں کہ بلڈرز اور لوگ جو منظم طریقے سے غیر قانونی تجاوزات کرتے ہیں، انہیں اس کا فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔ اس دلائل پر جج نے کہا کہ ہم کوئی ایسا حکم نہیں دیں گے جو تجاوزات کے لیے مددگار ہو۔ ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے کہا، ”ہم صرف میونسپل قوانین کی تعمیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حال ہی میں گنیش پنڈال میں پتھراو¿ کا واقعہ پیش آیا۔ بلڈوزر فوری طور پر علاقے میں پہنچ گئے۔ یہ سب بند ہونا چاہیے۔ یوپی میں جاوید محمد کا گھر ان کی بیوی کے نام تھا۔ جاوید پر ہجومی تشدد کا الزام تھا۔ پورا 2 منزلہ مکان منہدم ہو گیا۔ یہ اتنا عام ہو گیا ہے کہ یہ باتیں کہہ کر الیکشن بھی لڑا جاتا ہے۔ دلائل سننے کے بعد جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ انہدام کی کارروائی صرف اس وقت کی جانی چاہئے جب یہ آخری آپشن ہو۔
Source: social media
پونے میں ہیلی کاپٹر گر گیا، 3 افراد ہلاک
بہار: امدادی سامان پہنچانے والا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
گرمیت 20 دن کی پیرول پر جیل سے رہا
جن سوراج بنی سیاسی پارٹی، منوج بھارتی قائم مقام صدر
مالیگاؤں دھماکہ: ملزمہ سادھوی پرگیہ 3 اکتوبر کو ممبئی کی عدالت میں پیش ہوں گی
مودی نے گاندھی جینتی کے موقع پر صفائی مہم میں حصہ لیا