طالبان حکومت نے شطرنج کے کھیل کو ممنوعہ سرگرمیوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ طالبان حکومت نے "قسمت پر انحصار کرنے والا" اور "اخلاقی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا" کھیل قرار دیا ہے۔ یہ بات افغان حکام کے حوالے سے اتوار کو فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے بتائی۔ افغانستان میں محکمہ کھیل کے ترجمان اتال ماشوانی نے ایجنسی کو بتایا کہ شطرنج کا کھیل پیسوں کی شرط لگانے کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور گزشتہ سال جاری ہونے والے قانون کے تحت ممنوع ہے۔ ما شوانی نے مزید کہا کہ افغانستان میں شطرنج کے کھیل کو اس مسئلے کے حل تک معطل کر دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنے پر کسی سزا کی وضاحت نہیں کی ہے۔ دوسری جانب کابل میں ایک کیفے کے مالک 46 سالہ عزیز اللہ گل زادہ نے کہا کہ وہ پیش کردہ دلائل سے مطمئن نہ ہونے کے باوجود پابندی پر عمل کریں گے۔ انہوں نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ بہت سے اسلامی ممالک کے عالمی سطح کے کھلاڑی بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بہت سے نوجوان ہر روز یہاں آتے ہیں اور بغیر پیسوں کی شرط لگاتے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے اکٹھے ہونے کی وجوہات کم ہو گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے شطرنج کے شوقین شاید اداس ہوجائیں گے۔ 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد طالبان نے سخت قوانین کا نفاذ دوبارہ شروع کر دیا اور بعض سرگرمیوں اور کھیلوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ 2024 میں انہوں نے مکسڈ مارشل آرٹس کے مقابلوں پر پابندی عائد کر دی اور اسے "پر تشدد" قرار دیا۔ انہوں نے خواتین کی سرگرمیوں پر بھی سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔ خواتین پر پارکوں اور کھیلوں کے کلبوں میں جانے پر پابندی بھی لگائی گئی ہے۔
Source: social media
بارش کی وجہ سے دہلی کیپٹلس بمقابلہ سن رائزرس حیدرآباد میچ رد۔
چنئی نے دلچسپ مقابلے میں کولکتہ کو دو وکٹوں سے شکست دی
کرسٹیانو رونالڈو کا بڑا بیٹا پرتگال انڈر 15 ٹیم میں شامل
انگلینڈ دورہ سے عین قبل روہت شرما نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا کیا اعلان
گجرات نے آخری گیند پر میچ جیتا۔ ممبئی کی فتح کا تسلسل ٹوٹ گیا
شبمن سے بریک اَپ؛ سارہ کو نیا سہارا مل گیا، مگر کون؟