اس میں کوئی شک نہیں کہ روس نے 2015ء میں شام میں اپنی فوجی مداخلت سے سیاست اور میدان میں ایک نئی حقیقت مسلط کی تھی لیکن اس نے اپنی افواج کو کسی بھی ناگہانی خطرے سے بچانے کے لیے فیصلہ کن کام کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پالیسی آج تک جاری ہے۔ اسرائیل کی طرف سے شام میں آئے روز حملے ہوتے ہیں جن میں اسرائیل حزب اللہ اور ایرانی عناصر کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے گذشتہ ماہ شام کے ساحل پر ایک ہدف کو نشانہ بنائے جانے کے بعد روس کو فوری طور پر مداخلت کرنا پڑی۔ یہ حملہ ایک ایسے مقام پر کیا گیا جو ’حمیمیم‘ بیس کے قریب واقع ہے۔ شام کے لیے روسی صدر کے خصوصی ایلچی الیگزینڈر لاورینتیف نے اعلان کیا کہ روسی وزارت دفاع نے تل ابیب کی توجہ اس طرف مبذول کرائی ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے شام میں لاذقیہ میں روسی حمیمیم اڈے کے قریب ایک ہدف پر حملہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ اکتوبر میں اسرائیل نے حمیمیم بیس سے ملحقہ علاقے پر فضائی حملہ کیا، لیکن اس نے روسی اڈے کو نشانہ نہیں بنایا۔ اگر اسرائیل وہان پر حملہ کرتا ہے تو اس کے منفی نتائج ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حملے میں بیس کے قریب ایک گودام یا کسی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ روسی وزارت دفاع نے حملے کے فوراً بعد کارروائی کی اور اسرائیل کو خبردار کیا۔ تل ابیب کو بتایا گیا کہ ایسی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں، کیونکہ ان سے روسی فوجیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ روسی عہدیدار نے کہا کہ ’’مجھے امید ہے کہ اس طرح کا واقعہ نہیں دہرایا جائے گا۔‘‘ لاورینتیف نے ان رپورٹوں کی صداقت کی بھی تردید کی کہ حمیمیم بیس لبنان میں حزب اللہ کو ایرانی ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روس حمیمیم میں اپنا اڈہ حزب اللہ کے استعمال کے لیے نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ صرف "افواہیں" ہیں۔ اڈے پر تمام کھیپوں کا مکمل معائنہ کیا جاتا ہے۔ تل ابیب میں روس کے سفیر اناتولی وکٹروف نے اس سے قبل اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اسرائیل شام میں روسی فوج کو نقصان پہنچانے کے خطرات کو بھانپے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو نے حکام پر یہ بات واضح کر دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ اسرائیلی طیاروں نے شام میں روس کے سب سے بڑے فضائی اڈے کے قریب لاذقیہ کے دیہی علاقے جبلہ شہر کے قریب گولہ بارود کے گودام کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں وہ تباہ ہو گیا تھا۔ حملے میں بڑے دھماکوں کی آوازیں کئی گھنٹے تک تک سنائی جاتی رہیں۔ شامی میڈیا نے بتایا تھا کہ شامی فضائی دفاع نے چالیس منٹ تک فضا میں آنے والے میزائلوں کو روکا تھا۔
Source: Social Media
ٹرمپ اور بائیڈن کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات: ’سیاست بہت مُشکل کام ہے‘
لندن میں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا تعاقب، چاقو سے حملے کی دھمکی دی، گالیاں بھی دی گئیں
روسی صدر پیوٹن پر تنقید کرنے واالا شیف سربیا کے ہوٹل میں مردہ پایا گیا
اسرائیل کا جنوبی لبنان میں اپنے 6 فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف
ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کیلئے نامزدگیوں نے ان کے حامیوں کو بھی پریشان کردیا
برازیل میں جی 20 سربراہی اجلاس سے قبل دو دھماکے، ایک شخص ہلاک
سعودی عرب کی اسرائیل کی جانب سے فلسطینوں کی نسل کشی کی مذمت
لندن میں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا تعاقب، چاقو سے حملے کی دھمکی دی، گالیاں بھی دی گئیں
ٹرمپ اور بائیڈن کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات: ’سیاست بہت مُشکل کام ہے‘
طالبان نے مبینہ قاتل کو سرِ عام سزائے موت دے دی
اسرائیلی فٹ بال تماشائیوں پر تشدد کرنے والوں کو ملک بدر کیا جائے : ہالینڈ کے رہنماکامطالبہ
امریکا میں نیا ریکارڈ؛ 50 میں سے 13 ریاستوں میں خاتون گورنرز منتخب
غرب اردن کے اسرائیل سےالحاق کا حامی اسرائیل میں نیا امریکی سفیر مقرر
سابق فوجی اور ٹی وی میزبان امریکا کے وزیر دفاع نامزد