فرانسیسی افواج کے چیف آف سٹاف جنرل تیری بورکارڈ نے ایک تقریر کی ہے جسے مبصرین نے غیر معمولی قرار دیا ہے۔ فرانسیسی صدر نے اسے ایک غیر معمولی تبدیلی کا لمحہ قرار دیا ہے ۔ بورکارڈ نے اس تقریر میں ایک "پریشان کن" سٹریٹجک ماحول کی خصوصیات بیان کیں جس کا فرانس کو سامنا ہے۔ اس کا آغاز جاسوسی اور معلوماتی جنگوں سے ہوتا ہے، مشرق وسطیٰ میں توازن کی خرابی سے گزرتا ہے اور بالآخر عام طور پر یورپی ممالک اور خاص طور پر فرانس کے خلاف بڑھتے ہوئے روسی خطرے تک پہنچ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریملن نے فرانس کو ایک ترجیحی ہدف بنا لیا ہے۔ یہ تقریر چیف آف سٹاف کی ایک غیر معمولی پریس کانفرنس سے دو دن پہلے کی گئی اور صدر میکرون کے مسلح افواج سے خطاب سے پہلے کی گئی ہے۔ اس خطاب میں فرانسیسی ریاست کی جانب سے منصوبہ بند دفاعی تبدیلی کے تناظر میں بڑے اعلانات کی توقع ہے۔ جنرل بورکارڈ نے اپنی تقریر کا ایک بڑا حصہ روس کے بارے میں بات کرنے کے لیے وقف کیا۔ انہوں نے روس کو قریب ترین، مستقل اور سب سے پیچیدہ خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا یہ ایک حقیقی، روایتی اور جوہری طاقت ہے اور اس کے پاس ایک مکمل فوجی ماڈل ہے جو اس کے ہر پہلو میں شامل ہے اور اس نے فرانس کو ایک ترجیحی ہدف بنا لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماسکو فرانس کے خلاف "ہائبرڈ جنگ" لڑ رہا ہے جس میں سائبر حملے، گمراہ کن میڈیا مہمات اور فرانسیسی سرزمین کے اندر پراکسی ایجنٹوں کا استعمال شامل ہے۔ انہوں نے علامتی واقعات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا ایفل ٹاور کے سامنے تابوت رکھنا، گرفتار شدہ مالدیپ کے شہریوں کے ذریعے دیواروں پر ڈیوڈ کا ستارہ بنانا اور اولمپک کھیلوں کی تیاریوں کے دوران بیڈ بگز کی افواہیں پھیلانا ایسے ہی علامتی واقعات ہیں۔ انہوں نے روسی خطرات کا خلا میں بھی حوالہ دیا کہ خصوصی سیٹلائٹ کے ذریعے مدار کو فوجی بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ روسی آبدوزوں کی موجودگی بھی تشویشناک اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ولادیمیر پوتین کا سٹریٹجک ہدف یورپ کو کمزور کرنا اور نیٹو کو توڑنا ہے۔ بورکارڈ نے یورپ سے مکمل امریکی انخلا کے امکان کو کم کیا اور زور دیا کہ یورپی ممالک، خاص طور پر فرانس کے لیے آزادانہ طور پر اپنی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔ عالمی سطح پر انہوں نے نشاندہی کی کہ مشرق وسطیٰ کا خطہ 7 اکتوبر سے طاقت کے توازن میں سٹریٹجک گراوٹ کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا قریب مستقبل میں بحران کے حل کا تصور کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے تشدد کے ساتھ بڑھتے ہوئے معمول کی بھی بات کی۔ انہوں نے حوالہ دیا کہ دو ممالک کے درمیان 300 راکٹوں کا فائر کرنا اسی تشدد کا مظہر ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم پانچ سال پہلے یہ معمول سمجھتے کہ کوئی ملک دوسرے ملک پر 300 راکٹ فائر کردے اور یہ کہا جائے کہ یہ زیادہ خطرناک نہیں ہے کیونکہ 95 فیصد کو روک لیا گیا تھا؟ وہ اپنی اس بات سے اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جنگ کا حوالہ دے رہے تھے۔ چیف آف سٹاف کا یہ فوجی خطاب فرانسیسی صدر کے زیر قیادت واضح سیاسی حرکیات کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ ایلیسی پیلس نے اعلان کیا ہے کہ میکرون کا 13 جولائی کو فوجیوں سے متوقع خطاب "قومی سٹریٹجک جائزہ" کے نتائج پر مبنی ہوگا جس پر گزشتہ جنوری سے کام کیا جا رہا ہے۔ اس جائزے نے روسی خطرات میں اضافے، پرانی شراکت داریوں کے ٹوٹنے اور بہت سی طاقتوں کی جانب سے طاقت کے استعمال میں روایتی پابندیوں سے آزادی سے خبردار کیا گیا ہے۔ فرانس ہتھیاروں کے دوبارہ حصول کی طرف بڑھنے والی بین الاقوامی حرکیات کا حصہ ہے کیونکہ نیٹو ممالک نے گزشتہ ماہ 2035 تک اپنی جی ڈی پی کا 5 فیصد دفاع اور سلامتی کے لیے مختص کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس میں 3.5 فیصد براہ راست فوجی اخراجات اور 1.5 فیصد اہم انفراسٹرکچر اور نیٹ ورکس کے تحفظ کے لیے ہے۔ فرانس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان تصادم کے ساتھ ساتھ فوجی مشقیں بھی کیں جن میں پولینڈ اور آئرلینڈ کے ساتھ حصہ لیا۔ ان مشقوں کے بارے میں فرانسیسی بری فوج کے 92 ویں انفنٹری رجمنٹ کے کمانڈر کرنل کلیمانٹ نے بتایا تھا کہ یہ تربیت وسطی فرانس میں ایک سے زیادہ یونٹ کے لیے ہو رہی ہے۔ اس کا مقصد ایک ایسے دشمن کے خلاف شدید جنگ کی نقل کرنا ہے جس کے پاس وہی مہارتیں اور صلاحیتیں ہیں جو ہمارے پاس ہیں۔ فرانس نے 2024 اور 2030 کے درمیان 413 بلین یورو کا ایک نیا فوجی پروگرامنگ قانون منظور کیا ہے جس میں سالانہ 3 بلین یورو کی اوسط سے اضافہ کیا گیا ہے۔ ایلیسی کے مطابق میکرون کا آنے والا خطاب فرانسیسی فوجوں کے مستقبل کے لیے منظم ہوگا۔ یہ خطاب اس یقین پر مبنی ہوگا کہ پیچھے مڑنا اب ممکن نہیں ہے۔
Source: Social media
حوثیوں کا کارگو بحری جہاز پر حملہ، 4 افراد ہلاک، 15 لاپتہ
پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی
جنگ بندی کیلیے ‘حالات’ تیار ہیں، اسرائیلی آرمی چیف
جانتے ہیں ایران کا انتہائی افزودہ یورینیم کہاں دفن ہے: نیتن یاہو
جامع معاہدے کی پیش کش کی تھی جو نیتن یاہو نے مسترد کر دی : حماس
ٹرمپ انتظامیہ اور ریاست کیلیفورنیا میں انڈوں سے متعلق تنازع شدت اختیار کر گیا