International

بنگلہ دیش میں تین روزہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز

بنگلہ دیش میں تین روزہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز

بنگلہ دیش میں جمعرات کو سہ روزہ سیاسی ریلیوں کا آغاز ہوا جن میں حریف گروپوں نے ڈھاکہ میں وسیع پیمانے پر مظاہروں میں گذشتہ سال بغاوت کے بعد بہت زیادہ متوقع انتخابات کی حمایت کا اعلان کیا۔ نوبل امن انعام یافتہ 84 سالہ محمد یونس نے کہا ہے کہ دسمبر کے اوائل میں اور 2026 کے وسط تک انتخابات کرائے جائیں گے۔ وہ گذشتہ اگست میں خود مختار وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی معزولی اور جلاوطنی کے بعد سے عبوری حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) جس کے انتخابات جیتنے کی بہت زیادہ توقعات ہیں، ڈھاکہ میں یومِ مئی کی ریلی نکال رہی ہے۔ بی این پی کے میڈیا افسر شاعر الکبیر خان نے کہا، "ہمیں یقین ہے کہ حالیہ دنوں میں یہ یادگار ترین عظیم ریلی ہو گی۔" سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت جماعتِ اسلامی بھی جمعرات کو دارالحکومت کی سڑکوں پر نکلے گی۔ جاتیہ پارٹی بھی ایک ریلی نکالے گی جو پہلے حسینہ واجد کی حکومت کے قریب تھی۔ مبینہ طور پر حسینہ کی عوامی لیگ کو اقتدار سے چمٹے رہنے میں مدد دینے کے الزام میں گذشتہ اکتوبر میں اس کے دفاتر میں ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے بعد یہ اس کا پہلا بیرونی سیاسی پروگرام ہو گا۔ جمعہ کو طلباء کی تشکیل کردہ نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) ایک ریلی نکالے گی۔ ان نوجوان طلباء کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں سے حسینہ کا تختہ الٹ گیا تھا۔ این سی پی کے رہنما ناہد اسلام نے ابتدائی طور پر یونس کی قیادت میں عبوری حکومت میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پھر پارٹی کی تشکیل کے لیے استعفیٰ دے دیا۔ این سی پی کے سینئر عہدیدار عارف الاسلام ادیب نے کہا، "سیاسی پروگرام عوامی مصروفیت کو بڑھانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ یہ ریلی طاقت کے مظاہرے کے لیے تو نہیں ہے لیکن ہمیں 20,000 سے 30,000 شرکاء کی توقع ہے۔" اسلامی مدارس کا پلیٹ فارم حفاظتِ اسلام ہفتہ کو ایک "بڑی ریلی" نکالے گا۔ اس کے رہنما مامون الحق نے کہا، "ہماری ریلی حکومت کے لیے ان قربانیوں کی یاد دہانی ہے جو ہم نے دی ہیں۔ ہم اس تقریب کو اپنے مطالبات پیش کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔" ان کے کلیدی مطالبات میں حکومت کے خواتین کمیشن کی جانب سے خواتین کے خلاف امتیازی دفعات کا خاتمہ کرنے والی سفارشات کو کالعدم قرار دینا ہے۔ اس سے اس بات کا مزید اشارہ ملتا ہے کہ برسوں کے جبر کے بعد کس طرح سخت گیر، مذہب سے تقویت پانے والی فعالیت مضبوط ہو رہی ہے۔ حق نے کہا، ہم چار مطالبات پیش کریں گے۔ ان میں اہم ترین حقوقِ خواتین کمیشن کی سفارشات کو ختم کرنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ حکومت کے سربراہ محمد یونس ہیں یا ان سے بھی بڑا کوئی شخص، ہم سڑکوں پر نکلیں گے۔" یاد رہے کہ بھارت میں خود ساختہ جلاوطنی میں زندگی گذارنے والی معزول حسینہ انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں ڈھاکہ کی طرف سے وارنٹ گرفتاری سے انکار کر چکی ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments