National

ائیرانڈیا طیارہ حادثے کی تحقیقات میں انجن کو تیل کی فراہمی ختم ہونے کا انکشاف

ائیرانڈیا طیارہ حادثے کی تحقیقات میں انجن کو تیل کی فراہمی ختم ہونے کا انکشاف

ائیر انڈیا کی گزشتہ ماہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طیارہ گرنے کی وجہ اس کے انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز کا بند ہونا تھا۔ ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی ہفتے کی صبح جاری ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایئر انڈیا کے طیارے کے انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز حادثے سے چند لمحے قبل ’رن‘ (چالو) پوزیشن سے ’کٹ آف‘ (بند) پوزیشن پر منتقل ہو گئے تھے، جس کے باعث دونوں انجنوں کو ایندھن کی فراہمی بند ہو گئی۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دونوں پائلٹ کی وائس ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ وہ اس سوئچ کی پوزیشن میں تبدیلی سے الجھن کا شکار ہو گئے جس کی وجہ سے پرواز کے کچھ دیر بعد ہی انجنوں کی پاور میں کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ٹیک آف اور حادثے کے درمیان پرواز کا دورانیہ تقریباً 30 سیکنڈ رہا۔ جیسے ہی طیارے نے اپنی ریکارڈ شدہ زیادہ سے زیادہ رفتار حاصل کی، انجن نمبر ایک اور انجن نمبر دو کے فیول کٹ آف سوئچز یکے بعد دیگرے ایک سیکنڈ کے اندر اندر ’رن‘ سے ’کٹ آف‘ پوزیشن میں چلے گئے۔ تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پرواز کے دوران یہ سوئچز کس طرح اس پوزیشن پر گئے۔ فیول کنٹرول سوئچز طیارے کے انجنوں میں ایندھن کی روانی کو جاری رکھنے یا بند کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سوئچز کو دوبارہ ’رن‘ پوزیشن میں کر دیا گیا تھا لیکن طیارہ اس وقت تک کافی بلندی کھو چکا تھا اور انجن دوبارہ مطلوبہ طاقت پیدا کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے تاکہ نیچے جانے کے عمل کو روکا جا سکے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ’ایک پائلٹ نے ’مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے‘ کا پیغام کنٹرول ٹاور کو بھیجا تھا۔ رپورٹ کے مطابق حادثے سے چند لمحے قبل کاک پٹ میں الجھن کی کیفیت پائی گئی۔ کاک پٹ وائس ریکارڈر کے مطابق آخری لمحات میں ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ اس نے فیول کیوں بند کیا؟ جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔ طیارے کے بلیک باکسز، جن میں کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر شامل تھے، حادثے کے چند دن بعد برآمد کر لیے گئے تھے اور بعد میں انڈیا میں ان کا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔ انڈین حکام نے مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ایئر انڈیا کے تمام بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیاروں کے مزید معائنے کا حکم دیا تھا۔ ایئر انڈیا کے بیڑے میں اس وقت 33 ڈریم لائنر طیارے شامل ہیں۔ ایئر انڈیا کی بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ 12 جون کو احمد آباد میں ٹیک آف کے فوری بعد ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 260 افراد مارے گئے جن میں زمین پر موجود 19 افراد بھی شامل تھے۔ یہ انڈیا کی تاریخ کے بدترین فضائی حادثات میں سے ایک ہے۔ حادثے میں صرف ایک مسافر زندہ بچا۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ وہ سوئچز ہوتے ہیں جو طیارے کے انجنوں میں ایندھن کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ پائلٹ ان کا استعمال زمین پر انجن سٹارٹ یا بند کرنے کے لیے کرتے ہیں یا دوران پرواز اگر کسی انجن میں خرابی پیدا ہو جائے تو پائلٹس اسے مینولی بند یا دوبارہ سٹارٹ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہوابازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی پائلٹ غلطی سے انجن کو فیول دینے والے ان سوئچز کو نہیں ہلا سکتا، لیکن اگر یہ سوئچز حرکت میں آ جائیں تو ان کا اثر فوری ہوتا ہے اور انجن کی طاقت کٹ جاتی ہے۔ امریکی ایوی ایشن سیفٹی ماہر جان کاکس کے مطابق ان فیول کٹ آف سوئچز اور ان سے کنٹرول ہونے والے فیول والوز کے لیے الگ الگ پاور سسٹمز اور وائرنگ ہوتی ہے۔ ایئر انڈیا جیسے بوئنگ 787 طیاروں میں فیول کنٹرول سوئچز تھرسٹ لیورز کے نیچے واقع ہوتے ہیں۔ یہ سوئچز اس طرح بنائے گئے ہیں کہ وہ اپنی جگہ پر لاک رہتے ہیں۔ اگر کسی کو انہیں 'رن' (چالو) سے 'کٹ آف' (بند) کی پوزیشن میں لے جانا ہو تو پہلے سوئچ کو اوپر کھینچنا پڑتا ہے پھر اسے ایک پوزیشن سے دوسری میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ ان کے دو ہی موڈ ہوتے ہیں یعنی ’کٹ آف’ اور ’رن‘۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments