International

ایران پر حملے کی صورت میں امریکہ کے اڈے ہمارا ہدف ہوں گے: عراقی دھڑوں کا انتباہ

ایران پر حملے کی صورت میں امریکہ کے اڈے ہمارا ہدف ہوں گے: عراقی دھڑوں کا انتباہ

ایران نے منگل کو اسرائیل پر سینکڑوں میزائلوں سے حملہ کیا، امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا۔ اس دوران عراقی دھڑوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ اسرائیل پر ایرانی حملوں کے جواب میں شامل ہوا تو عراق اور خطے میں امریکی اڈے ہمارا نشانہ ہوں گے۔ ’’ اسلامی مزاحمت عراق‘‘ کے نام سے گروپ ، جس کا ایران کے ساتھ اتحاد ہے، نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ اگر امریکہ اسرائیل پر ایرانی حملوں کے جواب میں شامل ہوتا ہے یا اگر اسرائیل عراقی فضائی حدود استعمال کرتا ہے تو عراق اور خطے میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ عراق میں امریکی سفیر الینا رومانوسکی نے اعلان کیا ہے کہ بغداد میں "ڈپلومیٹک سپورٹ کمپلیکس" پر منگل کی صبح "حملہ" کیا گیا۔ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رومانوسکی نے ’’ ایکس‘‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ گزشتہ رات بغداد میں ڈپلومیٹک سپورٹ کمپلیکس پر حملہ کیا گیا، یہ ایک امریکی سفارتی مرکز ہے۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیل کی جواب دینے کی دھمکی اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا ہے کہ اسرائیل منگل کی رات ایرانی میزائل حملے کا جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جواب دینے کے وقت اور جگہ کا انتخاب ہم خود کریں ہے۔ امریکہ نے 2014 میں داعش سے لڑنے کے لیے قائم کیے گئے اتحاد کے ایک حصے کے طور پر عراق میں تقریباً 2500 فوجی اور پڑوسی ملک شام میں 900 فوجی تعینات کیے تھے۔ اس اتحاد میں دیگر ممالک بالخصوص فرانس اور برطانیہ کی افواج بھی شامل ہیں۔ ایران کے وفادار عراقی مسلح دھڑوں نے امریکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد کچھ دھڑوں نے عراق اور شام میں اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں امریکی افواج داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے فریم ورک کے اندر موجود ہیں۔ واشنگٹن نے بار بار فضائی حملے شروع کر کے جواب دیا جس میں دونوں ممالک میں دھڑے کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments