International

امریکہ نے ایرانی میزائل حملے میں قطر میں واقع العدید ایئربیس پر ’معمولی نقصان‘ کی تصدیق کر دی

امریکہ نے ایرانی میزائل حملے میں قطر میں واقع العدید ایئربیس پر ’معمولی نقصان‘ کی تصدیق کر دی

امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ گذشتہ مہینے ایک ایرانی بیلسٹک میزائل نے قطر میں امریکی العدید ایئربیس کو نشانہ بنایا تھا لیکن اس سے صرف ’معمولی نقصان‘ ہی ہوا تھا۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان شان پارنیل نے بی بی سی فارسی کی ویریفائی سروس کو بتایا کہ ’23 جون کو امریکی اور قطری دفاعی فضائی نظام نے باقی ایرانی میزائلوں کو تباہ کر دیا تھا لیکن ایک ایرانی بیلسٹک میزائل نے العدید ایئربیس کو نشانہ بنایا تھا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس حملے سے بیس کے ساز و سامان اور سٹرکچر کو معمولی نقصان پہنچا تھا اور اس میں کوئی زخمی بھی نہیں ہوا تھا۔‘ ’العدید ایئربیس مکمل طور پر کام کر رہی ہے اور قطری پارٹنرز کے ساتھ مل کر خطے میں سکیورٹی اور استحکام فراہم کرنے کا مشن جاری رکھنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔‘ بی بی سی فارسی کے فیکٹ چیکنگ ڈپارٹمنٹ نے حملے سے پہلے اور بعد میں لی گئی العدید ایئربیس کی سیٹلائٹ تصاویر کا جائزہ لیا ہے۔ ان تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ ایئربیس پر ایرانی میزائل حملے میں ایک اینٹینے کا کور تباہ ہو گیا ہے اور اس کے برابر میں واقع عمارتوں کو نقصان ہوا ہے۔ ایرانی حملے سے قبل لی گئی سیٹلائٹ تصاویر میں العدید ایئربیس میں کوئی نقصان نظر نہیں آیا تھا۔ جبکہ 26 جنوری کو پلینٹ لیب کی جانب سے جاری کی گئی پہلی تصویر میں انٹینے کے کور کو مکمل طور پر تباہ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ مہینے ٹرتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں ایرانی حملوں کو ’کمزور‘ قرار دیتے ہوئے حملے کی پیشگی اطلاع دینے ہر ایران کا ’شکریہ‘ ادا کیا تھا۔ دوسری جانب ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے امریکی ایئربیس پر حملے کو آپریشن ’بشارت الفتح‘ کا نام دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ایک ’طاقتور میزائل حملہ تھا۔‘ 23 جون کو ایرانی حملے کی رات قطر کے دارالحکومت دوحہ اور اس کے نواحی علاقے لوسیل میں نہ صرف دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں بلکہ آسمانوں پر میزائلوں کو بھی دیکھا گیا تھا۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments