National

یٹے کی وفات کے بعد ماں نے دائر کی ہائی کورٹ میں عجیب و غریب درخواست، عدالت نے متوفی کا منجمد نطفہ محفوظ رکھنے کا دیا حکم

یٹے کی وفات کے بعد ماں نے دائر کی ہائی کورٹ میں عجیب و غریب درخواست، عدالت نے متوفی کا منجمد نطفہ محفوظ رکھنے کا دیا حکم

ممبئی ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم نامے میں شہر کے ایک فرٹیلٹی سینٹر کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک متوفی شخص کا منجمد نطفہ (اسپرم) آئندہ سماعت تک محفوظ رکھے۔ یہ فیصلہ اُس شخص کی والدہ کی جانب سے دائر کردہ عرضی پر دیا گیا ہے، جو اپنے خاندان کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے بیٹے کے نطفے کو استعمال کرنا چاہتی ہے۔ مذکورہ خاتون نے ہائی کورٹ کا دروازہ اُس وقت کھٹکھٹایا جب فرٹیلٹی سینٹر نے اس کو اس کے بیٹے کا نطفہ دینے سے انکار کر دیا۔ سینٹر کا کہنا تھا کہ متوفی نے اپنے زندگی میں دیے گئے رضامندی نامے میں واضح طور پر ہدایت دی تھی کہ اُس کی وفات کے بعد اس کا نطفہ ضائع کر دیا جائے۔ متوفی نے یہ نطفہ اُس وقت منجمد کروایا تھا جب وہ کینسر کے علاج (کیموتھراپی) سے گزر رہا تھا۔ تاہم جسٹس منیش پٹالے کی سربراہی میں عدالت نے 25 جون کو کہا کہ اگر سماعت کے دوران نطفہ ضائع کر دیا گیا تو یہ عرضی بےمعنی ہو جائے گی۔ عدالت نے اگلی سماعت کے لیے 30 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ عدالت نے اپنے عبوری حکم میں کہا ہے کہ ’’جب تک یہ درخواست زیرِ غور ہے، فرٹیلٹی سینٹر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ نطفے کے نمونے کو محفوظ رکھے۔‘‘ عدالت نے مزید کہا کہ یہ معاملہ ’’اے آر ٹی (ریگولیشن) ایکٹ 2021‘‘ کے تحت اس بات سے متعلق اہم قانونی سوالات اٹھاتا ہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اُس کے منجمد نطفے کے ساتھ کیا سلوک کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ متوفی شخص کی وفات رواں سال فروری میں ہوئی اور وہ غیر شادی شدہ تھا۔ درخواست گزار ماں نے مؤقف اختیار کیا کہ اُس کے بیٹے نے رضامندی فارم بھرتے وقت اہلِ خانہ سے مشورہ نہیں کیا تھا اور خود ہی نطفے کو موت کے بعد تلف کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ بیٹے کی وفات کے بعد خاتون نے ممبئی کے اس سینٹر سے درخواست کی کہ وہ نطفے کو گجرات کے ایک آئی وی ایف سینٹر منتقل کرنے کی اجازت دے، تاکہ مستقبل میں خاندان کے تسلسل کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ تاہم فرٹیلٹی سینٹر نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نئے قانون کے تحت ماں کو اس سلسلے میں عدالتی اجازت درکار ہے۔ یہ قانون نہ صرف کلینکس کی نگرانی اور ضابطہ بندی کے لیے بنایا گیا ہے بلکہ اس کا مقصد اخلاقی اصولوں کا نفاذ، غلط استعمال سے بچاؤ اور خدمات حاصل کرنے والے افراد کے حقوق کا تحفظ بھی ہے۔

Source: SOCIAL MEDIA

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments