امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر یکم اگست سے 35 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا، جس سے امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ ٹرمپ نے دیگر ممالک کو بھی متنبہ کیا کہ وہ امریکی برآمدات پر اگر رعایتیں نہیں دیتے تو انہیں بھی دوگنا ٹیرف دینا پڑے گا، ہم دیگر تمام ممالک پر بھی 15 سے 20 فیصد کے درمیان عمومی ٹیرف عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے دنیا کے متعدد ممالک کو خطوط بھیجے جس میں انہیں آگاہ کیا گیا کہ اگر وہ یکم اگست سے پہلے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کرتے تو ان پر نئی شرح سے ٹیرف لاگو ہوگا۔ ان خطوط میں سب سے اہم خط کینیڈا کو بھیجا گیا جو امریکا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ طے کرنے کے لیے 21 جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ خط کے آخر میں ٹرمپ نے لکھا کہ اگر کینیڈا فینٹانائل کی روک تھام میں ہمارے ساتھ تعاون کرے گا تو ہم اس خط میں دی گئی ٹیرف پالیسی پر نظرثانی کر سکتے ہیں، یہ ٹیرف ہمارے باہمی تعلقات کی بنیاد پر اوپر نیچے ہو سکتے ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کی جانب سے فی الحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم کینیڈا کی حزب اختلاف کے رہنما پیئر پولیئور نے ان ٹیرف کو کینیڈا کی معیشت پر ایک اور بلاجواز حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ کینیڈا طویل عرصے سے امریکا کا قابلِ بھروسہ اتحادی اور مخلص دوست رہا ہے، یہ ٹیرف دونوں ملکوں کو نقصان پہنچائیں گے۔
Source: Social media
حوثیوں کا کارگو بحری جہاز پر حملہ، 4 افراد ہلاک، 15 لاپتہ
پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی
جانتے ہیں ایران کا انتہائی افزودہ یورینیم کہاں دفن ہے: نیتن یاہو
جنگ بندی کیلیے ‘حالات’ تیار ہیں، اسرائیلی آرمی چیف
ٹرمپ انتظامیہ اور ریاست کیلیفورنیا میں انڈوں سے متعلق تنازع شدت اختیار کر گیا
سعودی کابینہ نے غیرملکیوں کو جائیداد کی ملکیت دینے کے قانون کی منظوری دے دی