نئی دہلی، 15 جولائی: لارڈز میں ہندستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ کے سنسنی خیز اختتام پر انگلینڈ نے ہندوستان کو صرف 22 رنز سے شکست دی جیو ہاٹ اسٹار کے ماہرین انل کمبلے اور جوناتھن ٹراٹ نے آخری سیشن میں جڈیجہ کی جرات مندانہ کوشش اور دونوں ٹیموں کے لیے اس میچ کی اہمیت پر تبصرہ کیا پانچویں دن کے کھیل کے اختتام کے بعد ’میچ سینٹر لائیو‘ پر گفتگو کرتے ہوئے انل کمبلے نے ہندوستان کی شکست اور آخری لمحات پر رائے دی کہ مجھے ایک ٹیسٹ میچ یاد آ گیا جب ہندوستان چنئی میں پاکستان سے 12 رنز سے ہار گیا تھا۔ یہ بھی کچھ ویسا ہی تھا۔ جڈیجہ کا مقصد ہندوستان کو جیت کے قریب لے جانا تھا اور وہ کامیاب بھی ہوئے لیکن انگلینڈ اپنے کام پر قائم رہا۔ یہ ہندوستان کے لیے تاریخی جیت حاصل کرنے کا سنہری موقع تھا۔ اس کے باوجود اس میچ میں بہت سی چیزیں مثبت بھی تھیں۔ سیریز پر تبصرہ کرتے ہوئے جوناتھن ٹراٹ نے کہا کہ ایک بار پھر میچ کا فیصلہ معمولی فرق سے ہوا، صرف 22 رنز سے۔ ہم نے سراج کو تسلی دیتے دیکھا اور یہی ہم دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نے پانچ دنوں تک سخت مقابلہ دیکھا اور آخر میں سب ایک دوسرے سے ہاتھ ملا رہے تھے۔ کسی ایک ٹیم کو تو جیتنا ہی تھا اور اس بار وہ انگلینڈ تھی۔ آخری سیشن پر بات کرتے ہوئے ٹراٹ نے کہا کہ یہ بہت تناؤ بھرا تھا۔ میچ کا اختتام یقینی طور پر افسوسناک انداز میں ہوا لیکن کسی نہ کسی کو جیتنا ہی تھا۔ میرے خیال میں یہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بہت اچھا ہے، تھوڑا سا مسالا اور میدان پر جوش۔ مقابلہ زبردست تھا۔ میں بے چینی سے دیکھنے کے لیے منتظر ہوں کہ اگلا کون جیتتا ہے۔ رویندر جڈیجہ کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے انل کمبلے نے کہا کہ انہیں یہ پہچاننے کی ضرورت تھی کہ وہ کن بولرز کو نشانہ بنا سکتے تھے۔ جیسے کہ میں نے کہا کرس ووکس، جو ہوا میں تھوڑے سست ہیں اور جو روٹ یا بشیر۔ اگرچہ وہ آف اسپنر ہیں لیکن گیند اتنی گھوم نہیں رہی تھی۔ جڈیجہ نے مشکل وکٹ پر ایک سخت بولنگ اٹیک کے خلاف کھیلا۔ مثالی طور پر اگر کسی کو رسک لینا اور آؤٹ ہونا تھا تو وہ جڈیجہ ہونے چاہیئے تھے نہ کہ سراج۔ انہوں نے پورے میچ میں شاندار کارکردگی دکھائی۔ وہ دن کے چھٹے اوور میں بیٹنگ کے لیے آئے اور ناٹ آؤٹ رہے۔ 82/7 کے بعد صرف بمرہ اور سراج کے ساتھ اسکور کو دگنا کرنا ناقابل یقین ہے۔ باقی بلے باز مایوس ہوں گے کیونکہ ان کے پاس موقع تھا۔ جڈیجہ کی بیٹنگ پر ٹراٹ نے کہا کہ ماضی میں دیکھنا ہمیشہ آسان ہوتا ہے۔ میرے خیال میں جڈیجہ نے شاندار بیٹنگ کی۔ ان کی کارکردگی کا حد سے زیادہ تجزیہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے خود کو اور ٹیم کو اچھے سے سنبھالا۔ انہوں نے بھرپور جدوجہد کی۔ گیند گھوم رہی تھی اور بشیر پر حملہ کرنے کی کشش تھی۔ لیکن اگر وہ آؤٹ ہو جاتے تو ہم کہتے کہ انہوں نے وکٹ پھینک دی۔ میرے خیال میں انہوں نے بہترین کارکردگی دکھائی۔ سیریز کے مجموعی تناظر پر بات کرتے ہوئے انل کمبلے نے کہا کہ یہ ٹیسٹ کرکٹ کی ایک شاندار مثال ہے۔ تینوں ٹیسٹ میچ انتہائی دلچسپ رہے اور دونوں ٹیموں نے شاندار کھیل پیش کیا۔ جی ہاں، اس وقت سیریز انگلینڈ کے حق میں 2-1 ہے لیکن اگر سیشن وار تجزیہ کیا جائے تو یہ تقریباً برابر کا رہا ہے۔ ہندوستان کو اگلے دو ٹیسٹ میچز سے پہلے پراعتماد ہونا چاہیے۔ وہ پہلے ٹیسٹ کی شکست کے بعد واپس آ چکے ہیں۔ یہ میچ چھوٹے فرق پر منحصر تھا جیسے لنچ سے پہلے پنت کا رن آؤٹ، اضافی رنز اور شاید جیمی اسمتھ اور برائیڈن کارس کو کھل کر کھیلنے دینا۔ اگر ہندوستان کو سیریز برابر کرنی ہے تو اسے اگلے میچ میں ان نازک لمحات کا بہتر فائدہ اٹھانا ہوگا۔
Source: uni urdu news service
لاہور قلندرز کو بڑا دھچکا، حارث رؤف پی ایس ایل 9 سے باہر ہوگئے
اسپن میں پھنس کر انگلینڈ کو شکست، ہندستان فتح سے 152 رن دور
آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹسیٹ سیریز میں کئی ریکارڈ بن گئے
بھارت ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے خلاف محفوظ پوزیشن میں
ڈھاکا میں ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ، بھارت کا شرکت سے انکار
ومبلڈن ٹینس: دوسرے سیمی فائنل میں یانک سنر نے نوواک جوکووچ کو ہرا دیا