Entertainment

فلم لاپتہ لیڈیز پر کہانی چوری کے الزامات غلط ہونے کا دعویٰ

فلم لاپتہ لیڈیز پر کہانی چوری کے الزامات غلط ہونے کا دعویٰ

فلم لاپتہ لیڈیز پر کہانی چوری کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں، فلم کے مصنف بپلب گوسوامی نے وضاحت پیش کردی۔ حال ہی میں ایک عربی مختصر فلم برقعہ سٹی کا کلپ وائرل ہونے کے بعد فلم لاپتہ لیڈیز کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کلپ میں دونوں فلموں کے درمیان حیران کن مماثلت کو اجاگر کیا گیا تھا، اب فلم کے مصنف بپلب گوسوامی نے ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی کہانی مکمل طور پر اصل ہے اور اس میں سرقہ کا کوئی عنصر نہیں ہے۔ انسٹاگرام پر جاری کردہ ایک تفصیلی بیان میں بپلب گوسوامی نے کہا کہ میں نے لاپتہ لیڈیز کا مکمل خلاصہ 3 جولائی 2014 کو اسکرین رائٹرز ایسوسی ایشن میں رجسٹر کروایا تھا جبکہ عربی فلم برقعہ سٹی اس کے بعد بنی۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس رجسٹرڈ خلاصے میں واضح طور پر ایک ایسا منظر بھی شامل ہے جہاں دُلہا غلط دلہن کو گھر لے آتا ہے اور چہرے پر نقاب ہونے کی وجہ سے جب حقیقت سامنے آتی ہے تو وہ اور اس کا خاندان حیران اور پریشان ہو جاتے ہیں، یہی وہ موڑ ہے جہاں سے کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔ انہوں نے سرقہ کے الزامات پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نقاب اور بھیس بدلنے کے ذریعے شناخت کی غلطی کا تصور صدیوں پرانا ہے اور اس کا استعمال شیکسپیئر، الیگزینڈر دوما اور رابندرناتھ ٹیگور جیسے عظیم مصنفین کی کہانیوں میں بھی ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کہانی، مکالمے، کردار اور مناظر کئی سالوں کی تحقیق، زمینی حقائق، اور معاشرتی ناانصافیوں جیسے صنفی امتیاز، دیہی علاقوں میں طاقت کی تقسیم اور مردانہ بالادستی کو سمجھنے کے بعد تخلیق کیے گئے ہیں۔ بیان کے آخر میں بپلب گوسوامی نے کہا کہ ہماری کہانی، کردار اور مکالمے 100 فیصد اصلی ہیں، سرقہ کے تمام الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، ان الزامات سے نہ صرف میری بطور مصنف محنت کی توہین ہوتی ہے بلکہ پوری فلم کی ٹیم کی کوششوں کو بھی کمتر کیا جاتا ہے۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments