قطر نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد میں پیش رفت کے تناظر میں اسرائیل کو فوجی امداد روانہ کی ہے۔ اس امدادی سامان میں فوجی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ فوجی امداد میں 60 ملین ڈالر کا عطیہ بھی شامل ہے تاکہ لبنانی فوجیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی میں آسانی ہو سکے۔ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا جس نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 8 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کو جنوبی سرحد پر مشکلات میں الجھا دیا تھا اور لبنانی جنوبی سرحد گرم کر دی تھی۔ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے سے پہلے ستمبر 2024 سے ایک بھرپور جنگی صورت حال پیدا کر کے سخت جواب دیا اور جنوبی بیروت سمیت لبنان کے کئی علاقے بد ترین بمباری سے تباہ کر کے لاکھوں لبنانیوں کو بے گھر کرنے کے علاوہ حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ اور دوسرے کئی اعلیٰ عہدے داروں سمیت 4000 کے لگ بھگ لبنانیوں کو قتل کر دیا ۔ یہ حزب اللہ ہی نہیں لبنان کے لیے نقابل برادشت دھچکہ تھا۔ بالآخر 27 نومبر 2024 کے اسرائیل لبنان جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیل کو اس سرحدی صورت حال سے نجات مل گئی۔ جس پر اب عمل درآمد جاری ہے اور حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی اطلاعات ہیں۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت یہ طے پایا تھا کہ لبنانی فوج حزب اللہ کو غیر مسلح کرے گی اور سرحدی پوزیشنوں سے بھی حزب اللہ کو ہٹا کر لبنانی فوج خود ان پوزیشنوں کو سنبھال لے گی۔ اب اس معاملے میں کافی پیش رفت ہو چکی ہے اور لبنانی و اسرائیلی فوج کے درمیان سرحد پر امن میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔ جس کے بعد لبنانی فوج کے لیے قطر نے فوجی امداد کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کا اعلان بدھ کے روز سامنے آیا ہے۔ گیس کی دولت سے مالا مالا ایک ملک ہونے کی وجہ سے قطر اس سے پہلے بھی لبنانی فوج کا ایک بڑا مدد گار ملک سمجھا جاتا ہے۔ خصوصاً 2019 سے جاری بحرانی صورت حال میں قطر نے کافی مدد کی ہے۔ اس امداد میں خوراک اور فوجی امداد شامل رہی ہے۔ 2022 میں بھی قطر نے مالی امداد کی تھی۔ تازہ امدادی سامان میں قطر کی طرف سے 162 فوجی گاڑیاں بھیجی جائیں گی۔ تاکہ لبنانی فوج کو نقل و حرکت میں مدد ملے اور خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ سرحد پر اپنے فرائض ادا کر سکیں۔ قطر کی طرف سے امدادی سامان کی پیش رفت لبنانی صدر کے دورہ قطر کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ جوزف عون نے امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کی تھی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کے لیے ضروریات کا اظہار کیا تھا۔ نیز بتایا تھا کہ سرحدوں سے حزب اللہ کو ہٹانے کے بعد لبنانی فوج کو اسرائیلی سرحد پر کیا ضروریات درپیش ہیں۔ امیر قطر نے کہا 'قطر لبنان کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کے لوگوں اور اداروں کے ساتھ کھڑا ہے۔ لبنانی صد کا دو روزہ دورہ منگل کو ہوا جس میں اسرائیلی فوج کی لبنانی سرحد پر موجودگی کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل پیچھے جائے۔ نیز جنوبی سرحد کے آس پاس آئے روز کی اسرائیلی بمباری کو بھی روکے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے بمباری کرتا ہے اور ابھی علاقے میں موجود رہنا چاہتا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی اسرائیل کے ڈرون حملے کئی لبنانیوں کو ہلاک اور زخمی کر چکے ہیں۔
Source: social media
یمن کی تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے سے ہلاکتوں کی تعداد 74 ہوگئی
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ڈیڑھ برس، 12 ہزار اجتماعی قتل عام، 51065 فلسطینی شہید
تجارتی جنگ میں امریکا کا چین پر نیا وار، چینی بحری جہازوں پر بھی فیس عائد کردی
ایران میں مسلح افواج کے دن پر فوجی پریڈ، نئے ڈرونز اور جدید میزائل سسٹم کی رونمائی
سوڈان: الفاشر میں سوڈانی فوج اور رپیڈ فورس میں جھڑپیں، 30 شہری ہلاک
امریکی صدر کا انٹرنل ریونیو سروس کمشنر کو تبدیل کرنے کا فیصلہ
یمن کی تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے سے ہلاکتوں کی تعداد 74 ہوگئی
سعودی وزیر دفاع کا اہم دورہ ایران، آیت اللہ خامنہ ای کو شاہ سلمان کا پیغام پہنچایا گیا
یمن کی تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملہ، 38 افراد جاں بحق، 102 زخمی
شرح سود میں کمی سے انکار، ٹرمپ امریکی مرکزی بینک کے چیئرمین کی برطرفی پر تُل گئے
یوکرینی جہاز کی تباہی، ایران نے چار ممالک کو بین الاقوامی عدالت میں چیلنج کر دیا
اسرائیل کی مذہبی تعطیلات ، ہزاروں یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں گھس آئے
افغان طالبان نے امریکی فوج کے چھوڑے گئے 5 لاکھ ہتھیار دہشتگردوں کو بیچ دیے: برطانوی میڈیا
امریکا کا یوکرین امن معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ