سات اکتوبر سے جاری اسرائیل اور حماس کی جنگ میں جنگی جرائم کے سلسلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت ساٹھ سے زائد ملکوں اور فریقوں کو دلائل دینے کی اجازت دے گی۔ تاکہ وزیر اعظم اسرائیل نیتن یاہو سمیت دونوں فریقوں سے متعلق شخصیات کے وارنٹ جاری کیے جائیں یا نہیں۔ یہ بات عدالتی دستاویزات سے معلوم ہوئی ہے۔ واضح رہے فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کا موقف ہے کہ معقول وجوہات موجود ہیں کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ بھی حماس کے عسکری کمانڈر یحییٰ السنوار، محمد المسری اور سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی طرح کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا مقدمہ چل سکے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کی یہ دستاویز منگل کے روز سامنے آئی ہے۔ ایسے وقت میں ایک دن بعد نیتن یاہو امریکی کانگریس سے خطاب کرنے والے ہیں۔ فوجداری عدالت نے امریکہ سمیت 18 ملکوں اور 40 تنظیموں کے ساتھ ساتھ شخصیات کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ 6 اگست تک اس بارے میں اپنے تحریری دلائل عدالت میں جمع کرا سکتے ہیں۔ ان ملکوں کے یہ دلائل بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کے اس مؤقف کے تناظر میں ہوں گے جس میں انہوں نے ماہ مئی میں عدالت سے یہ درخواست کی تھی کہ عدالت اسرائیلی وزیراعظم سمیت دونوں فریقوں کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے۔ خیال رہے 7 اکتوبر سے اب تک حماس کے ہاتھوں 1200 اسرائیلی ہلاک ہونے کے اعداد و شمار اسرائیل کی طرف سے پیش کیے جاتے ہیں اور ان کے ساتھ 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنانے کا الزام حماس کے عسکری ونگ پر موجود ہے۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اب تک لگ بھگ 40 ہزار فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔ غزہ میں اتنی بڑی تعداد میں ہونے والی ہلاکتوں اور غزہ کی پٹی پر تباہی و قحط کے حالات سے ایک انسانی بحران کا سا سامنا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی طرح حماس کے رہنما بھی جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کی تردید کرتے ہیں۔ جیسا کہ کریم خان نے ان سب کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے عدالت میں شواہد پیش کر رکھے ہیں۔ تاہم ابھی اس بارے میں کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے کہ اپنے پراسیکیوٹر کی درخواست پر فوجداری عدالت کب تک وارنٹ گرفتاری جاری کرے گی۔ اسی دوران برطانیہ نے ایک درخواست دائر کی ہے کہ کیا فوجداری عدالت کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے جنگی جرائم کی بنیاد پر وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے۔ کیونکہ برطانیہ کا مؤقف ہے کہ اسرائیل فوجداری عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے۔ بعض ملکوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کی مذمت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ ان ملکوں میں امریکہ، جرمنی اور ہنگری شامل ہیں۔ ان ملکوں کا مؤقف ہے کہ کریم خان کی بطور پراسیکیوٹر فوجداری عدالت یہ مطالبہ کرنا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو جن کی فوج نے اب تک تقریبا 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ جن میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے، ان کے وارنٹ جاری کرنا قابل مذمت ہے۔ تاہم دوسرے ملک جن میں سپین، آئرلینڈ، جنوبی افریقہ اور برازیل شامل ہیں، عدالت کے تحقیقاتی عمل کے ساتھ ہیں۔
Source: social media
انروا ’ناگزیر‘ ہے، اس کا کوئی متبادل نہیں: سربراہ اقوامِ متحدہ
اسرائیل کا 'انروا' پر پابندی کا فیصلہ تباہ کن اور شرم ناک ہے : آئرلینڈ حکومت
فلسطین اور لبنان میں انسانی بحران ناقابل برداشت حد تک پہنچ چکا: سعودی نائب وزیر خارجہ
انروا پر اسرائیلی پابندی کے خلاف جرمنی بھی بول اٹھا
اسرائیل کی لبنان کے مشرقی علاقے میں بمباری، خواتین اور بچوں سمیت 60 شہید
اسرائیل نے لبنانی قصبوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا، سیٹلائٹ تصاویر سے آشکار
سابق وزیرِ اعظم ملائیشیا مہاتیر محمد طبیعت بہتر ہونے پر اسپتال سے ڈسچارج
حزب اللّٰہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم کون ہیں؟
ایران اپنے فوجی بجٹ میں تقریباً 200 فیصد اضافے کا ارادہ رکھتا ہے: حکومتی ترجمان
غزہ: بیت لاھیا میں 5 منزلہ عمارت پر اسرائیلی بمباری، 93 فلسطینی شہید
ٹیلی ویژن نہیں صرف ریڈیوچلے گا: طالبان کا نیا فیصلہ
شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کے کیپٹن سمیت 4 اہلکار ہلاک
انروا پر اسرائیلی پابندی غزہ کے بچوں کے قتل عام کا نیا طریقہ ہے: یونیسیف
پینٹاگون کے میزائلوں کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے، کیا اس کا اسرائیل سے کوئی تعلق ہے ؟