International

غزہ جنگ برطانیہ میں مسلمانوں کی ’تنہائی‘ کا باعث بن رہی ہے: رابطہ عالمِ اسلامی

غزہ جنگ برطانیہ میں مسلمانوں کی ’تنہائی‘ کا باعث بن رہی ہے: رابطہ عالمِ اسلامی

رابطہ عالمِ اسلامی کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ نوجوان برطانوی مسلمانوں کو مایوسی اور تنہائی کا شکار کر رہی ہے۔ انہوں نے برطانیہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تہذیبی ہم آہنگی کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھے۔ شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے دی ٹائمز کو بتایا کہ اس تنازعے سے مسلم اور غیر مسلم کے درمیان تقسیم "شدت اختیار کر گئی" ہے جس سے دونوں طرف انتہا پسندی کو فروغ مل سکتا ہے۔ فریقین سے باہمی تشویش کے اندرونی مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، "(برطانیہ) سے باہر کی سیاسی صورتِ حال کو اندرونی ہم آہنگی کو متأثر نہیں کرنا چاہیے۔" العیسیٰ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا برطانیہ میں پرامن بقائے باہمی کے لیے خطرہ تھا۔ رابطہ عالمِ اسلامی دنیا کی طاقتور ترین اسلامی تنظیموں میں سے ایک ہے اور 2023 میں العیسیٰ وہ اولین ممتاز مسلم شخصیت بن گئے جن کا بکنگھم پیلس میں برطانیہ کے بادشاہ چارلس نے استقبال کیا۔ العیسیٰ کا یہ انتباہ رابطہ عالمِ اسلامی کے نئے جائزے کے دوران سامنے آیا جس میں مسلم اور غیر مسلم کے درمیان خاص طور پر نوجوانوں میں اقدار اور تصورات میں واضح فرق پایا گیا۔ سروے میں 5,000 سے زائد بشمول 450 سے زائد مسلمان بھی شامل تھے جس سے پتا چلا کہ برطانیہ میں نوجوان مسلمان مرکزی دھارے کی سیاست سے زیادہ الگ ہیں اور ان کے ہم آہنگی کو ایک اہم فرض کے طور پر دیکھنے کے امکانات کم ہیں۔ تقریباً دو تہائی مسلمانوں نے غیر مسلموں کے ساتھ اپنے تعلقات کو "مثبت" یا "زیادہ تر مثبت" قرار دیا جبکہ ایک چوتھائی سے بھی کم غیر مسلم افراد نے ایسا محسوس کیا۔ تقریباً 20 فیصد مسلمانوں کے مقابلے میں صرف پانچ فیصد غیر مسلموں نے محسوس کیا کہ مذہب کو سیاست میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ تقریباً 40 فیصد غیر مسلموں کے مقابلے میں 70 فیصد سے زیادہ مسلمانوں نے زیادہ تنوع کو "مثبت" قرار دیا۔ اٹھارہ سے چوبیس سال کی عمر کے 10 فیصد سے بھی کم مسلمانوں نے برطانیہ کو ایک روادار ملک قرار دیا اور کہا، اسلام پر برطانوی خدشات غیر قانونی ہیں جن کی وجہ سنسنی خیز میڈیا رپورٹنگ ہے۔ العیسیٰ نے رائے شماری کی اہمیت اور شرقِ اوسط میں برطانوی خارجہ پالیسی کے اثرات کو نمایاں کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی مسلم آبادی کا تقریباً نصف 25 سال سے کم عمر ہے۔ دونوں فریق "الگ الگ زندگی گذار رہے ہیں، اس بات سے خبردار کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، رابطہ عالمِ اسلامی کا "خیال ہے کہ یہ دوری تقسیم پیدا کرتی ہے اور جہاں تقسیم ہوتی ہے، وہاں مسلم اور غیر مسلم دونوں طرح کے انتہا پسند پرورش پاتے ہیں۔" العیسیٰ نے کہا: "ہم آہنگی کے بغیر تنہائی ہوتی ہے، دوسرے کا خوف ہوتا ہے۔ یہ ایک خلا پیدا کرنے کی وجہ بن سکتا ہے جسے برے لوگ پُر کرنے کی کوشش کریں گے۔" رابطہ عالمِ اسلامی نے ایک سوشل فنڈ تیار کرنے کے لیے 100,000 برطانوی پاؤنڈ (128,000 ڈالر) عطیہ کرنے کا اعلان کیا جو برطانیہ میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا۔ العیسیٰ نے کہا کہ ہم آہنگی کو برطانوی حکومت کی پالیسی کا مرکز ہونا چاہیے ورنہ قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ تنازعے اور شرقِ اوسط کی سیاست کی وجہ سے ہم آہنگی کا مسئلہ مزید بڑھ گیا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم "برطانیہ میں مسلمانوں اور غیر مسلموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اندرونی مسائل پر توجہ مرکوز کریں جہاں پالیسی معاملات جیسے مشترکہ معاملات ہیں جو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کرتے ہیں۔"

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments