فتح پور: اترپردیش کے شہر فتح پور میں صدیوں قدیم مانگی مقبرہ تنازعہ کا مرکز بن گیا ہے۔ جبکہ کہ فرقہ وارانہ تناؤ بڑھ رہا ہے۔ ضلع عدالت نے مقبرہ مانگی بمقابلہ رام نریش کی ملکیت کے مقدمہ میں مباحث کی سماعت کی۔ تاہم کارروائی 10 / ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔ یہ کیس مقبرہ کی اراضی کی ملکیت سے متعلق ہے۔ یہ اراضی سرکاری فائلوں میں خسرہ نمبر 753 میں مقبرہ مانگی (قومی ملکیت) کی حیثیت سے درج ہے۔ مسلم قائدین اور مورخین کا کہنا ہے کہ یہ مقام نواب عبدالصمد کی آرام گاہ ہے جبکہ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ اسکے نیچے قدیم مندر ہے۔ اس مہینہ کے اوائل میں یہ تنازعہ زور پکڑگیا جبکہ ہندو تنظیمیں جن کی تائید بی جے پی قائدین کررہے تھے 11/ اگست کو مقبرہ میں گھس گئے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں پولیس بھی موجود تھی۔ شاہدین نے بتایا کہ 2000 سے زیادہ افراد اس مقام پر جمع ہوگئے جو بھگواپرچم تھامے ہوئے تھے اور مذہبی نعرے لگارہے تھے۔ ہجوم نے میڈیا اور سیکوریٹی عملہ کی موجودگی میں توڑ پھوڑ مچائی۔ ہندو رسومات کی ادائیگی اور ہنومان چالیسہ پڑھنے سے قبل کامپلکس کے باہر اور اندر قبروں کو نقصان پہنچایا۔ اس علاقہ کے ایک مسلمان شخص نے جس شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی اس واقعہ کو دلسوز قراردیا۔ اس نے کہا ”ہم نے یہ دیکھا کہ ہمارے آباواجداد کی قبروں کی بے حرمتی کی جارہی ہے جبکہ پولیس وہیں کھڑی تھی۔ یہ محض زمین کے بارے میں نہیں ہے‘ بلکہ ہماری تاریخ کو مٹانے کے بارے میں ہے“ ہندوتنظیموں بشمول مٹھ مندر سن رکشن سنگھرش سمیتی، بجرنگ دل، ہندومہا سبھا نے دعویٰ کیا کہ اصل میں یہ مقبرہ ٹھاکر جی (شری کرنا) اور لارڈ شیوا کا مندر تھا۔ بی جے پی کے ضلع صدرمکھ لال پال نے یہاں تک اعلان کردیا ”یہ نواب عبدالصمد کا مقبرہ نہیں ہے بلکہ ایک ہزار سالہ مندر ہے“۔ ان کے ریمارکس کو مسلم طبقہ کے قائدین نے تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے بی جے پی پر حملہ کیلئے حوصلہ افزائی کرنے کا الزام لگایا۔ ایک مقامی جہد کار محمد سلیم نے الزام لگایا ”سیاسی پشت پناہی کے ساتھ غارت گری مچائی گئی۔ تاریخی یادگار عمارت کے تحفظ کے بجائے‘ وہ ووٹوں کے لئے تاریخ کو دوبارہ تحریر کرنے کے خواہش مند ہیں“۔ اس مقام کے بارے میں قانونی لڑائی مہینوں سے جاری ہے۔ حالیہ سماعت کے دوران دونوں فریقوں نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کئے۔ عدالت نے سنوائی کی اگلی تاریخ 10 ستمبر مقرر کی ہے۔ دریں اثناء مقبرہ اور ان قبروں کی جنہیں نقصان پہنچایا گیا انہیں سابقہ حالت میں واپس لانے سے متعلق ایک درخواست پیش کی گئی ہے۔ فتح پور میں کشیدگی برقرار ہے۔ مسلمان یہ الزام لگارہے ہیں کہ عہدیدار تشددکے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عدالت کے احاطہ میں ایک مقامی بزرگ نے کہا کہ اگر اس طرح کے حملے کسی مندر پر کئے جائے تو خاطی کو فوری سزا دے دی جاتی۔ لیکن کیونکہ یہ ایک مسلم مقبرہ ہے‘خاموشی برقرار ہے۔ کشیدگی کو دور کرنے کی ایک بظاہر کوشش میں فتح پور میونسپل کونسل نے مقبرہ کامپلکس کے اطراف خاردار تاروں کی باڑھ لگاکر اس مقام کو محفوظ کرنے کے اپنے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ عہدیداروں نے ریاستی حکومت کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے مزید حفاطتی اقدامات کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔
Source: social media
سیٹوں کی تقسیم کے بعد، ایس پی صدر اکھلیش یادو راہل گاندھی کی 'بھارت جوڑو نیا یاترا' میں شامل ہوئے
جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ شیبو سورین کا انتقال
دہلی این سی آر میں زلزلے کے تیز جھٹکے، دفتروں اور گھروں سے باہر بھاگے لوگ، افراتفری کا ماحول
اڑیسہ اسمبلی کے باہر افراتفری، طالبہ کی موت پر لوگ سڑکوں پر نکل آئے، پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے
کشمیر کے نامور شاعر و ادیب شاہد بڈگامی کا انتقال
مودی پانچ ممالک کے کامیاب دورے کے بعد وطن واپس
سیٹوں کی تقسیم کے بعد، ایس پی صدر اکھلیش یادو راہل گاندھی کی 'بھارت جوڑو نیا یاترا' میں شامل ہوئے
جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ شیبو سورین کا انتقال
دہلی این سی آر میں زلزلے کے تیز جھٹکے، دفتروں اور گھروں سے باہر بھاگے لوگ، افراتفری کا ماحول
اڑیسہ اسمبلی کے باہر افراتفری، طالبہ کی موت پر لوگ سڑکوں پر نکل آئے، پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے
کشمیر کے نامور شاعر و ادیب شاہد بڈگامی کا انتقال
مودی پانچ ممالک کے کامیاب دورے کے بعد وطن واپس
یوگی آدتیہ ناتھ نے محرم کو تشدد اور کانوڑ کو اتحاد کا جشن قرار دیا، کہا- ’یہ لاتوں کے بھوت ہیں، باتوں سے نہیں مانیں گے!‘
سلیم پرویز نے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیرمین کا عہدہ سنبھال لیا، بورڈ کو بدعنوانی سے پاک کرنے کا عہد