International

چین میں جاسوسی کے الزام میں ایک انجینیئر کو سزائے موت سنا دی گئی

چین میں جاسوسی کے الزام میں ایک انجینیئر کو سزائے موت سنا دی گئی

چینی حکام نے بتایا کہ ایک چینی تحقیقی ادارے کے ایک سابق انجینیئرکو غیر ملکی جاسوسی ایجنسیوں کو خفیہ مواد فروخت کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنا دی گئی ہے۔ چین کی وزارتِ مملکت کی سلامتی کی طرف سے بدھ کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ سے مستعفی ہونے کے بعد ریسرچر ’لیو‘ نے غیر ملکی ایجنسیوں کو انٹیلی جنس فروخت کرنے کے لیے ایک ’بہت محتاط انداز اختیار کر کے‘ منصوبہ بنایا۔ وزارت نے لیو کے سابق تحقیقاتی ادارے یا ان غیر ملکی گروپوں کا نام نہیں لیا جنھوں نے مبینہ طور پر ان سے مواد خریدا تھا۔ اس سے قبل چین نے متعدد بار خبردار کیا تھا کہ غیرملکی ادارے ان کے شہریوں کو جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزارت نے بدھ کو شائع ہونے والے مضمون میں کہا کہ اس طرح راتوں رات امیر ہونے کے خواب دیکھنے والے بے چینی کے شکار افراد کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ وزارت نے کہا کہ اگر یہ درست بھی مان لیا جائے کہ اس انجینیئرکے ساتھ تحقیقاتی ادارے میں اچھا سلوک روا نہیں رکھا گیا مگر یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ لیو نے مستعفی ہونے سے قبل اپنے پاس بڑی تعداد میں مواد جمع کیا اور پھر اسے انھوں نے بدلہ لینے اور بلیک میلنگ کے حربے کے طور پر استعمال کرنا تھا۔ مضمون کے مطابق مستعفی ہونے کے بعد لیو نے ایک سرمایہ کاری والی کمپنی میں شمولیت اختیار کی مگر انھیں یہاں بھی کوئی کامیابی نہ مل سکی بلکہ وہ قرض کے بوجھ تلے دب گئے، جس کے بعد انھوں نے بہت کم قیمت پر اپنے پاس مواد کو ایک غیرملکی جاسوس کمپنی کو فروخت کر دیا۔ وزارت نے مزید کہا کہ اس ایجنسی نے بعد میں لیو سے رابطہ منقطع کر دیا اور اس کے بعد انھوں نے اہم معلومات بیرون ملک فروخت کرنے کی کوشش کی۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ’ایک آدھے سال میں انھوں نے خفیہ طور پر کئی ممالک کا سفر کیا اور چین کے راز افشا کیے۔‘ چینی حکام کے مطابق گرفتاری کے بعد اعتراف جرم کرنے والے لیو سے تاحیات سیاسی حقوق چھین لیے گئے ہیں۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments