Bengal

مرشد آباد میڈیکل کالج اسپتال پر کچرے کی اسمگلنگ کرنے کا الزام

مرشد آباد میڈیکل کالج اسپتال پر کچرے کی اسمگلنگ کرنے کا الزام

آر جی کار میڈیکل کالج کے بعد مرشد آباد میڈیکل کالج اسپتال پر کچرے کی اسمگلنگ کا الزام لگا ہے۔اسپتال کا عملہ ہر صبح میونسپل VAT میں سرخ، نیلے، پیلے رنگ کے تھیلوں میں طبی فضلہ جمع کرتا ہے۔ اور وہاں سے دو نامعلوم افراد استعمال شدہ سرنج، دستانے، نمکین کی بوتلیں پیک کرکے ٹوٹو پر ڈال کر چلے گئے۔ ایسے الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس سے قبل میڈیکل ویسٹ کو آر جی ٹیکس سے اسی طرح لیا جاتا تھا۔الزام ہے کہ یہ کچرا عرصہ دراز سے اسمگل کیا جا رہا ہے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ اسمگلنگ کے اس گروہ میںاسپتال کے عملے کا ایک طبقہ ملوث ہے۔معلوم ہوا ہے کہ اسپتال کے تمام وارڈز میں جراثیم کش اور سوئی کاٹنے والے آلات نہیں ہیں۔ اسی طرح نمکین کی بوتلیں ایک بار استعمال کے بعد مکمل طور پر ضائع نہیں ہوتیں۔ لیکن قاعدہ یہ ہے کہ بوتل کو ایک بار استعمال کرنے کے بعد لپیٹ دیا جائے، تاکہ بوتل کو ری سائیکل کرنے کا کوئی امکان نہ رہے۔درحقیقت یہ معلوم ہوتا ہے کہ VAT پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے اسمگلنگ کا چکر سرگرم ہے۔ لیکن اس کی ایک بلیک مارکیٹ ہے، جہاں استعمال شدہ اشیاءکی قیمت مقرر کی جاتی ہے۔ یہ سائیکل بائیو میڈیکل فضلہ بیرون ملک فروخت کرنے کے اس موقع کو استعمال کرنے کے قابل ہے۔ میں نے سیکورٹی گارڈز تعینات کر دیے ہیں۔ اور مستقبل میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔ لیکن میں دیکھ رہا ہوں۔مرشد آباد میڈیکل کالج ہاسپٹل کے ایم ایس وی پی انادی رائے چودھری نے کہا، ”اس طرح کی شکایتیں پہلے بھی کی گئی ہیں۔ اب ہم نے سیکورٹی گارڈز تعینات کر دیے ہیں۔ اور مستقبل میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔ لیکن میں نظر رکھ رہا ہوں۔

Source: akhbarmashriq

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments