Bengal

ہائی کورٹ کے حکم کے بعد جنگلات کی کٹائی پر روک

ہائی کورٹ کے حکم کے بعد جنگلات کی کٹائی پر روک

بانکوڑہ 11مارچ:: مقامی گرام پنچایت نے قوانین کی پاسداری کیے بغیر جنگلات کی کٹائی کے لیے نیلامی کی۔ لیکن مقامی لوگ کھڑے ہو گئے۔ یہاں تک کہ دو مقامی دیہاتیوں نے زمین کو نیلام کرنے کے پنچایت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔ آخر کار ہائی کورٹ کی امرتا سنہا بنچ نے عارضی روک لگانے کا حکم دیا۔ عدالتی حکم کے مطابق پنچایت نے بھی اپنی دھن تبدیل کی۔20-25 سال پہلے، بانکوڑہ کے کوٹل پور بلاک کی سیہار گرام پنچایت نے مقامی باشندوں کے ساتھ مل کر یوکلپٹس کے کئی درخت لگائے تھے۔ جب درخت بڑا ہوا تو سیہار گرام پنچایت نے اسے 2012 میں ایک ٹینڈر کے ذریعے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت دو مقامی باشندوں نے کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درختوں کی فروخت کے ٹینڈر میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا۔ مقدمہ کی وجہ سے درختوں کی کٹائی کا کام پہلے کی طرح رک گیا۔ حال ہی میں، مقامی سیہار گرام پنچایت نے دوبارہ درختوں کو کاٹنے کے لیے 10 مارچ کی نیلامی کی تاریخ مقرر کی۔ ذرائع کے مطابق نیلامی کی قیمت 16 لاکھ روپے رکھی گئی تھی۔ درختوں کی نیلامی کی تاریخ مقرر ہوتے ہی مدعی کے وکیل نے عدالت کو معاملے سے آگاہ کیا۔ مدعیان کے وکلا نے عدالت میں آواز بلند کی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ویسٹ بنگال ٹری پروٹیکشن ایکٹ کے مطابق گرام پنچایت کے پاس اس طرح درختوں کی نیلامی کا اختیار نہیں ہے۔ اس کے بعد ہائی کورٹ کی امرتا سنہا بنچ نے درخت کاٹنے پر عارضی پابندی لگا دی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے محکمہ جنگلات کے ڈویڑنل فارسٹ آفیسر سے بھی رپورٹ طلب کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گاو¿ں کی پنچایت سربراہ نے کس بنیاد پر درختوں کی نیلامی کا فیصلہ کیا۔

Source: Mashriq News service

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments