کولکتہ، 8 جولائی (: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے منگل کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیرقیادت آسام حکومت پر مغربی بنگال میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کو لاگو کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا اور اسے ایک ’’منصوبہ بند سیاسی سازش‘‘ قرار دیا۔ صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے تمام اپوزیشن جماعتوں سے بی جے پی کی غیر جمہوری، تفرقہ انگیز اور جابرانہ پالیسی کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔ یہ تنازعہ پہلی مرتبہ پیر کو اس وقت سامنے آیا جب ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے راجیہ سبھا رکن اور مائیگرنٹ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے چیئرمین سمیرالاسلام نے سوشل میڈیا پر یہ مسئلہ اٹھایا۔ اسلام نے الزام لگایا کہ کُچ بہار کے دنہاٹا کے رہائشی اتم کمار برجا باسی کو آسام حکومت کی طرف سے این آر سی کا نوٹس موصول ہوا۔ مسٹر اسلام کی طرف سے شیئر کی گئی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ اس شخص کا نام 1966 سے ہی انتخابی فہرست میں موجودہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جس شخص کا نام 50 سال سے زیادہ عرصے سے ووٹر لسٹ میں موجود ہے اسے اب این آر سی پروٹوکول کے تحت کیسے نشانہ بنایا جا سکتا ہے ۔ محترمہ بنرجی نے آج صبح سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کُوچ بہار کے شاہی خاندان کے رکن اتم کمار کو ہراساں کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ درست شناختی دستاویزات ہونے کے باوجود آسام میں حکام مبینہ طور پر ان کے ساتھ مشتبہ غیر ملکیوں یا غیر قانونی دراندازی کرنے والوں کی طرح سلوک کر رہے ہیں۔ اس واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے لکھا کہ ’’میں یہ جان کر حیران اور پریشان ہوں کہ آسام میں فارنرز ٹریبونل نے 50 سال سے زیادہ عرصے سے کُچ بہار میں مقیم اتم کمار کو این آر سی کا نوٹس جاری کیا ہے۔ درست شناختی دستاویزات پیش کرنے کے باوجود انہیں غیر ملکی یا غیر قانونی تارکین وطن ہونے کے شبہ میں ہراساں کیا جا رہا ہے ۔‘‘ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیا کہ یہ واقعہ مغربی بنگال میں این آر سی کو آگے بڑھانے کے بڑے ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے جبکہ بی جے پی کو ایسا قدم اٹھانے کا کوئی قانونی یا آئینی حق حاصل نہیں ہے۔ محترمہ بنرجی نے لکھا، ’’یہ جمہوریت پر منظم حملے سے کم نہیں ہے۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آسام میں بی جے پی حکومت بنگال میں این آر سی کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جہاں اس کے پاس کوئی اختیار یا دائرۂ اختیار نہیں ہے۔ معاشرے میں پسماندہ طبقات کو دھمکانے، حقوق سے محروم کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ غیر آئینی تجاوزات عوام مخالف ہیں اور جمہوری تحفظات کو تباہ کرنے اور ریاست کے لوگوں کی شناخت کو مٹانے کے بی جے پی کے خطرناک ایجنڈے کو ظاہر کرتے ہیں۔‘‘ مرکز میں بی جے پی حکومت کو سخت انتباہ دیتے ہوئے، محترمہ بنرجی نے کہا،’’یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اور اس کے پیش نظر، تمام اپوزیشن جماعتوں سے متحد ہوکر بی جے پی کی تفرقہ انگیز اور جابرانہ مشینری کے خلاف کھڑے ہونے اور اس کی مخالفت کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ بنگال اب خاموش نہیں رہے گا کیونکہ بی جے پی کے اقدامات سے ملک کا آئینی تانے بانے بکھر رہا ہے۔‘‘
Source: uni urdu news service
اگر کوئی سیاستداں ایسی شکایت کرتا ہے تو یہ عدالت کے لیے شرمندگی ہے: جسٹس گھوش
گوپال پور ماہی گیر کوآپریٹیو میںبی جے پی کو کامیابی
سال اول کے طالب علم کے سر پر مارنے کا الزام
نویں جماعت کی طالبہ سے شادی کرنے پر 34 سالہ ا سکول ٹیچر گرفتار
جونیئر ڈاکٹروں نے 8 اگست کو رات بھر احتجاج کا اعلان کیا
حملے کے بعد صدیق اللہ چودھری پارٹی چھوڑنا چاہتے تھے