Kolkata

او بی سی سرٹیفکیٹ منسوخی کیس: عدالتی حکم کیوں نہیں مانا گیا؟ ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری کو طلب کیا

او بی سی سرٹیفکیٹ منسوخی کیس: عدالتی حکم کیوں نہیں مانا گیا؟ ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری کو طلب کیا

کلکتہ 11مارچ : جمعرات کو جسٹس تپوبرتا چکرورتی اور جسٹس راج شیکھر منتھا کی ڈویژن بنچ نے ریاست کے چیف سکریٹری منوج کو ہدایت دی کہ وہ حاضر ہو کر بتائیں کہ عدالتی حکم کی تعمیل کیوں نہیں کی گئی۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے او بی سی سرٹیفکیٹ منسوخی کیس میں ریاست کے چیف سکریٹری منوج پنت کو طلب کیا ہے۔ مبینہ طور پر سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کے عدالتی حکم کے باوجود ریاست اس پر عمل درآمد نہیں کر رہی ہے۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو عدالت میں پیش ہوکربتانا ہوگا کہ ان کے احکامات کی تعمیل کیوں نہیں کی گئی۔ ہائی کورٹ نے جمعرات کو اس سلسلے میں ریاست کے خلاف توہین عدالت کیس کو بھی قبول کیا ہے۔ جمعرات کو جسٹس تپوبرتا چکرورتی اور جسٹس راج شیکھر منتھا کی ڈویژن بنچ نے ریاست کے چیف سکریٹری منوج کو ہدایت دی کہ وہ حاضر ہو کر بتائیں کہ عدالتی حکم کی تعمیل کیوں نہیں کی گئی۔ اس کیس کی اگلی سماعت 12 مارچ کو ہوگی۔12مارچ کو چیف سیکریٹری عدالت کے سامنے ورچوئل پیش ہوں گے۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں گزشتہ سال 22 مئی کو جسٹس تپوبرتا چکرورتی اور جسٹس راج شیکھر منتھا کی ڈویژن بنچ نے ریاست کے تقریباً 12 لاکھ او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ 2010 کے بعد جاری کردہ تمام او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کر دیا جائے۔ وہ سرٹیفکیٹ مستقبل میں کہیں بھی استعمال نہیں ہو سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ریاست سپریم کورٹ گئی۔ تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر روک نہیں لگائی گئی ہے۔ ریاست کا معاملہ اب جسٹس بی آر گوبائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ کے سامنے زیر التوا ہے۔ اس صورت حال میں ہائی کورٹ میں اہم فریقین کے وکیل وکرم بندوپادھیائے نے کہاکہ ”او بی سی سرٹیفکیٹ کی منسوخی پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر کوئی روک نہیں ہے۔ اس کے باوجود ریاست جان بوجھ کر عدالت کے حکم پر عمل نہیں کر رہی ہے۔ سرٹیفکیٹ کئی جگہوں پر دوبارہ استعمال ہو رہا ہے۔' گزشتہ دسمبر میں کیس کی سماعت کے دوران اہم فریقین کی جانب سے وکیل پی ایس پٹوالیا نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ او بی سی کی فہرست تیار کرنے میں کوئی سروے نہیں کیا گیا ہے۔ بغیر کسی خاص معلومات کے او بی سی قرار دیا گیا۔ ریاست کی طرف سے وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ یہ رنگناتھ کمیشن تھا جس نے مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کی سفارش کی تھی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی کو صرف مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں ملنا چاہیے۔ جسٹس گوائی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کو ریاستی اسمبلی میں درجہ بندی پیش کرنی چاہیے۔ ریاست اپنے اختیار میں کیوں نہیں کر سکتی؟ اس کے بعد دو ججوں کی بنچ نے اعلان کیا کہ کیس کی اگلی سماعت جنوری 2025 میں ہوگی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ میں جنوری اور فروری میں کئی بار کیس کی سماعت ملتوی ہوچکی ہے۔ مارچ میں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہو سکتی ہے۔

Source: uni urdu news service

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments