Kolkata

ترنمول کانگریس  کے سینئر رکن اسمبلی مدن مترا کے  متنازع بیان سے  ہلچل، کہا-  بھگوان رام مسلمان تھے، ہندو نہیں

ترنمول کانگریس کے سینئر رکن اسمبلی مدن مترا کے متنازع بیان سے ہلچل، کہا- بھگوان رام مسلمان تھے، ہندو نہیں

مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے سینئر رکن اسمبلی مدن مترا کے ایک متنازع بیان نے ریاست کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ کامرہاٹی سے ٹی ایم سی کے ایم ایل اے مدن مترا نے ایک عوامی اجتماع کے دوران بھگوان رام کی مذہبی شناخت سے متعلق ایسا دعویٰ کیا، جس پر سیاسی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں مدن مترا یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ بھگوان رام ہندو نہیں بلکہ مسلمان تھے۔ ویڈیو میں مدن مترا ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے دہلی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک بڑے لیڈر کو چیلنج دیا تھا کہ وہ یہ ثابت کریں کہ رام ہندو تھے۔ مدن مترا نے کہا کہ ان کے مطابق رام مسلمان تھے اور اس بات کو کہنے سے وہ خوفزدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال اٹھایا کہ بھگوان رام کا سرنیم کیا تھا اور ساتھ ہی یہ جملہ بھی کہا کہ بی جے پی والے شاید رام کا سرنیم ”رام جیٹھملانی“ بتا دیں گے۔ انہوں نے اپنے بیان کے حق میں گیتا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو ہونا ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے۔ مدن مترا کے اس بیان پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بی جے پی نے اسے سناتن دھرم کی توہین قرار دیتے ہوئے ترنمول کانگریس پر خوشامدی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔ مغربی بنگال بی جے پی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ایم سی لیڈر مسلسل ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کر رہے ہیں اور یہ محض زبان کی لغزش نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دیا گیا بیان ہے۔ بی جے پی ترجمان پردیپ بھنڈاری نے کہا کہ یہ بیان سناتن دھرم کے ماننے والوں کے جذبات کو مجروح کرنے والا ہے اور اس کا مقصد مخصوص ووٹ بینک کو خوش کرنا ہے۔ انہوں نے ممتا بنرجی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے الزام لگایا کہ ترنمول کانگریس ملک کی سب سے بڑی ہندو مخالف پارٹی بنتی جا رہی ہے۔ ادھر ترنمول کانگریس کی قیادت کی جانب سے مدن مترا کے بیان پر فی الحال کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی ہے، تاہم سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس بیان کے بعد ریاست میں سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ سکتا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ معاملہ مزید طول پکڑ سکتا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments