National

سپریم کورٹ کا مرکز سے سوال- مذہبی اداروں میں مداخلت کیوں؟ کل پھر ہوگی وقف قانون پرسماعت

سپریم کورٹ کا مرکز سے سوال- مذہبی اداروں میں مداخلت کیوں؟ کل پھر ہوگی وقف قانون پرسماعت

نئی دہلی: وقف ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے دوران بدھ کے روز سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے سخت سوالات کیے۔ عدالت نے خاص طور پر وقف بائی یوزر املاک اور مرکزی وقف کونسل میں غیر مسلم ارکان کی شمولیت سے متعلق دفعات پر اعتراض ظاہر کیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے واضح طور پر کہا کہ وقف بورڈ میں صرف مسلمان ارکان ہونے چاہییں، صرف وہ افسران جو عہدے کے لحاظ سے بورڈ میں شامل ہوں، اس استثنا کے تحت ہوں گے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ اگر وہ وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو جگہ دینا چاہتی ہے، تو کیا اسی منطق کے تحت مسلمانوں کو ہندو مذہبی بورڈز میں شامل کیا جائے گا؟ اس سوال نے ایک بار پھر اقلیتی اداروں کی خودمختاری اور مذہبی آزادی پر آئینی بحث کو ہوا دے دی ہے۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کی اس رائے سے اتفاق نہیں کیا اور اس کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی کسی بورڈ کی میعاد ختم نہیں ہوئی ہے اور صرف عوامی مفاد کی عرضیوں کی بنیاد پر عدالت کو ایسے احکامات جاری نہیں کرنے چاہییں۔ عدالت نے بھی اس پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کیا جائے گا، کیونکہ کوئی وقف بورڈ بذاتِ خود عدالت سے رجوع نہیں ہوا ہے۔ وقف ترمیمی قانون 2025 کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج مرکزی حکومت کونوٹس جاری کیا ہے۔ ساتھ ہی آج کی سماعت مکمل ہوگئی اورکل (17 اپریل) کوبھی اس معاملے پر سماعت ہوگی۔ آپ کوبتادیں کہ سپریم کورٹ میں وقف قانون سے متعلق 73 عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ وہیں حکومت کی طرف کیویئیٹ داخل کی گئی تھی کہ اس معاملے پرحکومت کا موقف جانے بغیرکوئی فیصلہ صادرنہ کیا جائے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments