Kolkata

سی پی آئی ایم کی خواتین ونگ میں اراکین کی کمی،بحالی کے لیے نئی حکمت عملی

سی پی آئی ایم کی خواتین ونگ میں اراکین کی کمی،بحالی کے لیے نئی حکمت عملی

سی پی آئی ایم کی قیادت نچلی سطح سے خواتین کی قیادت تیار کرنے کے لیے 'خواتین شاخیں' بنانے پر غور کر رہی ہے۔ ریاست میں سی پی آئی ایم کے اراکین کی کل تعداد اس وقت 1 لاکھ 56 ہزار ہے، لیکن ان میں خواتین کی شرکت محض 11 فیصد ہے۔ برانچ کی سطح سے خواتین لیڈرز سامنے نہیں آ رہی ہیں، جس کی وجہ سے ایریا اور ضلع کمیٹیوں کے درجے پر بھی خواتین کی نمائندگی کم ہے۔ پارٹی میں خواتین کی شمولیت کم ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کی تنظیم (مہیلا سمیتی) کے اراکین کی تعداد میں بھی بڑی کمی آئی ہے۔ بوتھ سطح پر تنظیم کی کمزوری: خواتین ونگ کی ابتر صورتحال سی پی آئی ایم کی خواتین رہنماوں کے لیے باعثِ تشویش ہے، کیونکہ بوتھ کی سطح پر تنظیم کا وجود محض نام کا رہ گیا ہے۔ اسی پس منظر میں پیر سے کولکتہ کے 'رتھیندرا منچ' میں سی پی آئی ایم کی خواتین تنظیم 'جمہوری مہیلا سمیتی' کی 30 ویں ریاستی کانفرنس شروع ہوئی ہے۔ 2026 کے انتخابات سے قبل بوتھ کی سطح سے جدوجہد اور تحریک شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ ترنمول کا اثر اور چیلنجز: سی پی آئی ایم کے اعلیٰ رہنما اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ممتا بنرجی کی حکومت 'لکشمی بھنڈار' جیسی اسکیموں کے ذریعے خواتین کی ترقی اور خود مختاری کے لیے کام کر رہی ہے، جس کی وجہ سے خواتین کی بڑی حمایت ترنمول کے ساتھ ہے۔ ایسے ماحول میں خواتین کی تنظیم کو مضبوط بنانا ایک مشکل کام ہے۔ پارٹی کی اپنی رپورٹ میں بھی یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ برانچ کی سطح پر خواتین کو شامل نہیں کیا جا پا رہا۔ ریاستی کانفرنس میں اہم آوازیں: کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے آل انڈیا مہیلا سمیتی کی جنرل سکریٹری مریم دھاولے نے کہا: "ملک کی سیکولر طاقتوں کو متحد ہو کر دائیں بازو کی قوتوں کو شکست دینی ہوگی۔ مہیلا سمیتی مساوی حقوق اور خواتین کی آزادی کی جدوجہد کو مستحکم کرے گی۔" اس موقع پر ریاستی صدر جہاں آرا خان، ریاستی سکریٹری کونینیکا گھوش، میناکشی مکھرجی، منتی گھوش اور انجو کر سمیت دیگر اہم خواتین رہنما موجود تھیں۔

Source: PC- sangbadpratidin

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments