Kolkata

بابری مسجد سے متعلق کیس کی سماعت سے کلکتہ ہائی کورٹ کا انکار

بابری مسجد سے متعلق کیس کی سماعت سے کلکتہ ہائی کورٹ کا انکار

کولکتہ18دسمبر: سنگ بنیاد کی تقریب پرامن طریقے سے مکمل ہو چکی ہے اور عطیات جمع کرنے کا عمل بھی جاری ہے، لیکن تنازعات پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔ بابری مسجد کی تعمیر کے حوالے سے اب بھی مختلف حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور تعمیر کو روکنے کے لیے عدالت میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ تاہم، اس معاملے میں بھرت پور کے ایم ایل اے ہمایوں کبیر کو ایک بار پھر راحت ملی ہے۔ بابری مسجد سے متعلق دائر کی گئی مفادِ عامہ کی عرضی (PIL) کو جمعرات کے روز عدالت نے خارج کر دیا۔ مرشد آباد کے بیل ڈانگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد پہلے ہی رکھا جا چکا ہے اور ہمایوں کبیر کے پاس کروڑوں روپے کے عطیات بھی پہنچ چکے ہیں۔ اس مسجد کے خلاف دائر مفادِ عامہ کی عرضی میں استدعا کی گئی تھی کہ تعمیر پر حکمِ امتناعی (اسٹے آرڈر) دیا جائے اور سیکورٹی میں اضافہ کیا جائے۔ پہلی سماعت کے دن عدالت نے حکمِ امتناعی دینے سے انکار کر دیا تھا اور کوئی مداخلت نہیں کی تھی۔ اب قائم مقام چیف جسٹس سوئے پال کے بنچ نے اس درخواست کو ’خامیوں سے پ±ر‘ قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا ہے۔ سماعت کے دوران وکیل نے دلیل دی کہ ’مذہبی ادارہ بنانے کے لیے ریاست کی اجازت درکار ہوتی ہے‘، اور سوال اٹھایا کہ کیا مسجد کی تعمیر کا مقصد مسلسل لوگوں کو اکسانا ہے؟ سماعت کے اختتام پر ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کیس خارج کر دیا۔ انہوں نے وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جس جگہ مسجد تعمیر ہو رہی ہے وہ سرکاری زمین نہیں بلکہ ٹرسٹ کی زمین ہے۔ اس لیے جو درخواستیں دی گئی ہیں ان پر غور نہیں کیا جا سکتا۔ مسجد کے سنگ بنیاد سے قبل بھی یہ معاملہ عدالت میں آیا تھا۔ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سوئے پال اور جسٹس پارتھ سارتھی سین کے ڈویڑن بنچ نے اس وقت ہمایوں کبیر کے پروگرام میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد سنگ بنیاد کی تقریب منعقد ہوئی۔

Source: PC- tv9bangla

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments