مالدہ19دسمبر: ’رات ہوتے ہی وہ آ جاتے ہیں، ہماری عزت محفوظ نہیں، حکومت ہمیں گولی مار دے لیکن ہم مرنا چاہتے ہیں، واپس نہیں جانا چاہتے‘— بنگال کی سرزمین پر کھڑے ہو کر ان خواتین نے یہ دہائی کیوں دی؟بنگلہ دیش جل رہا ہے اور وہاں کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔ مالدہ (مغربی بنگال) کی سرحد پر ہاتھ جوڑ کر اور زار و قطار روتے ہوئے کئی خواتین بھارت میں رہنے کی التجا کر رہی ہیں۔ ان کے چہروں پر خوف اور دہشت صاف نظر آ رہی ہے۔ ان میں سے کئی خواتین بیمار ہو چکی ہیں، جبکہ بہت سی خواتین مسلسل تشدد اور بدسلوکی کا شکار ہوئی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ لوگ گروہوں کی شکل میں گھروں میں گھس کر خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ خاندان، جن میں سے کوئی ناٹور، کوئی راجشاہی اور کوئی چا پائی نواب گنج کا رہائشی ہے، مکمل طور پر لٹ پٹ کر اور صرف پہنے ہوئے کپڑوں میں اپنی جان اور آبرو بچانے کے لیے سرحد عبور کر کے بھارت پہنچ رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کے پاس نہ پاسپورٹ ہے اور نہ ویزا۔ متاثرہ خواتین کا الزام ہے کہ ان کے گھروں میں گھس کر تشدد کیا جا رہا ہے۔ اگر وہ باہر نکلتی ہیں تو انہیں گھیر کر غلیظ گالیاں دی جاتی ہیں اور نازیبا کلمات کہے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ نابالغ طالبات کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہندوہونے کی وجہ سے ان پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، اور اگر کوئی خاندان عوامی لیگ کا حامی رہا ہو تو اس پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے۔ سرِ عام خواتین کی بے حرمتی ہو رہی ہے اور ان کے گھروں، دکانوں کو نذرِ آتش کیا جا رہا ہے۔ ہندو خاندان وہاں سے جان چھڑا کر بھاگ رہے ہیں۔ کسی طرح مالدہ پہنچنے کے بعد یہ بنگلہ دیشی خواتین پھوٹ پھوٹ کر رو پڑ رہی ہیں۔ کچھ خواتین ہاتھ جوڑ کر کہہ رہی ہیں: "ہمیں اسی ملک میں رہنے دیں، ورنہ ہمیں گولی مار دیں لیکن ہمیں واپس اس ملک (بنگلہ دیش) نہ بھیجیں
Source: PC- tv9bangla
میتا نے ممتا بنرجی کی دی ہوئی ساڑھی پہن کر شادی کی
ایم پی کھگن مرمو اور شنکر گھوش حملے کی زد میں
نیپال کی بدامنی بنگال میں بھی پھیل گئی، لیا گیا بڑا فیصلہ
ممتا کے آتے ہی فوج نے ترنمول اسٹیج کو کھولنا روک دیا
آئی پی ایل پر 40فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا
دکان کے سامنے سے پاکستانی نوٹ برآمد ہونے سے سنسنی