کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر موگراہاٹ اسٹیشن سے متصل سڑک کے فٹ پاتھ پر بے دخلی کی کارروائی کی وجہ سے پیر کو علاقے میں کشیدگی تھی۔ تین جھونپڑیوں کی دکانیں مسمار کرنے کے بعد مرحلہ وار احتجاج جاری رہا۔ تاہم اس کے بعد ایک اور گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ تاہم پورٹ ٹرسٹ کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس دن انخلاءکا کام مکمل نہیں ہوا تھا۔اس دن عدالتی حکم کی تعمیل میں پورٹ ٹرسٹ کے افسران، وکلاءاور کلکتہ پولیس کے دستے موگراہاٹ اسٹیشن کے سامنے سڑک پر نظر آئے۔ سڑک کے فٹ پاتھ پر 50-60 جھونپڑی والے مکانات اور کئی کھانے پینے کی جگہیں ہیں جو کہ پورٹ ٹرسٹ کے دائرہ اختیار میں ہے۔ تین دکانوں میں توڑ پھوڑ کے بعد کچی آبادیوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ مسمار شدہ چائے کی گھگنی کی دکان کے مالک رابن سنتارا نے شکایت کی کہ بغیر پیشگی اطلاع کے دکان منہدم کیے جانے سے ہزاروں روپے مالیت کا سامان ضائع ہو گیا۔ رابن کا دعویٰ ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ دکان کے بغیر خاندان کیسے چلانا ہے۔جھونپڑیوں کے مکینوں کی شکایت ہے کہ پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اگر انہیں اس طرح بے دخل کیا گیا تو وہ کہاں جائیں گے؟ پورٹ ٹرسٹ کے وکیل سچیدانند پانڈے نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ یہ کام عدالت کے حکم پر کیا گیا تھا، لیکن پولیس سے خاطر خواہ تعاون نہیں ملا۔ وہ عدالت کو بتائیں گے۔ تاہم پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
Source: akhbarmashriq
شیاماسندری مندر گھوٹالے کا معاملہ وائرل
کلکتہ ہائی کورٹ نے 2022 میں اسلام پور اسکول ایس آئی کے دفتر سے 2 لاکھ نصابی کتابوں کی چوری معاملے میں ریاست سے رپورٹ طلب کی
تحریک اور تنظیم کی طاقت نہ بڑھی تو آئندہ انتخابات میں کلکتہ میں بائیں بازو کو مزید خطرہ ہوگا
شروع ہورہا ہے ڈائمنڈ ہاربر میں ابھیشیک بنرجی کا ہیلتھ کیمپ
ترنمول کا مطلب اقتدار میں رہنا نہیں: پارٹی کے یوم تاسیس پر فرہاد حکیم کا تبصرہ
65 کروڑ روپے کا سائبر فراڈ کرنے والا نوجوان گرفتار