Bengal

نذرل کے پہلو میں ہادی کی تدفین کے فیصلے پر شاعر کے اہل خانہ کا اظہارِ تشویش

نذرل کے پہلو میں ہادی کی تدفین کے فیصلے پر شاعر کے اہل خانہ کا اظہارِ تشویش

آسنسول23دسمبر : "کیا شاعر کا مزار محفوظ رہے گا؟" ڈھاکہ میں قاضی نذرل اسلام کے مزار کے پاس شدت پسند، بھارت مخالف اور 'انقلاب منچ' کے ترجمان عثمان ہادی کو دفن کرنے کے فیصلے نے شاعر کے اہل خانہ کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اشتراکیت اور انسانیت کے علمبردار شاعر کے پہلو میں ایک انتہا پسند لیڈر کی تدفین پر بنگال کی نذرل اکیڈمی کے اراکین اور آسنسول کے باشندے بھی برہم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے قومی شاعر کے برابر میں ایک فرقہ پرست شخص کی قبر ہونا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ قاضی نذرل اسلام، جنہوں نے 'ایک شاخ پر دو پھول، ہندو اور مسلمان' جیسے گیت لکھے اور تمام عمر انسانیت اور بھائی چارے کا درس دیا، آج ان کے نظریات کو خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ آسنسول کے چورولیا میں مقیم نذرل کے خاندان کا کہنا ہے کہ اپنی زندگی میں نذرل کو کئی بار شدت پسندوں کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا، اور اب ان کی وفات کے بعد ایک کٹر پسند شخص کو ان کے پہلو میں جگہ دے کر ان کے افکار کی توہین کی گئی ہے۔ باغی شاعر کے خاندان کا دعویٰ ہے کہ ان کے علم کے مطابق قومی شاعر کے مزار کے احاطے میں چند مخصوص شعرائ کے علاوہ کسی اور کو دفن کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ نذرل اسلام کے بھتیجے کی بیٹی، سونالی قاضی نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "قاضی نذرل اسلام پوری دنیا کے لیے انسانیت اور ہم آہنگی کے پیامبر ہیں۔ اس فیصلے نے انہیں عام لوگوں کی صف میں کھڑا کر کے ان کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔ اب یہ سوچنے کا وقت ہے کہ کیا شاعر کا مزار وہاں محفوظ رہے گا؟

Source: PC- sangbadpratidin

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments