Kolkata

مجھے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی، برطرف اساتذہ

مجھے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی، برطرف اساتذہ

کلکتہ : اس بار بے روزگار اساتذہ بھوک ہڑتال شروع کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کم از کم 10 اساتذہ آج نصف شب 12 بجے سے ہائی کورٹ کے مقرر کردہ خیمہ میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ وہ چار مطالبات کے ساتھ اپنے راستے پر ہیں۔ ان میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات اور مقدمے پر نظر ثانی ان کے مطالبات میں شامل ہیں۔ بے روزگار اساتذہ واضح ہیں، "چیئرمین سے بات کرنے کے بعد بھی خیر سگالی کا فقدان واضح ہے، کوئی مثبت پیغام نہیں آیا۔" ریویو فائل ہونے کے باوجود انہیں امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔’یوگ شکشا اودھیکار منچ‘ نے بتایا ہے کہ ان کے مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔ بے روزگار لوگ حکومت کے خلاف اپنا غصہ نکال رہے ہیں۔ ان کے واضح الفاظ ہیں کہ "صرف ڈرامہ ہو رہا ہے، حکومت ایسے کام کر رہی ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں، ایک بار پھر تیزی سے فارم بھر کر کرپشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔" پروگراموں کا سلسلہ بھی منعقد کیا جائے گا۔ ان کا مطالبہ ہے، "ہم سی بی آئی کے دفتر بھی گئے تھے، وہاں کوئی مناسب تفتیش نہیں ہوئی تھی۔ ہماری بے گناہی ثابت کرنے کے لیے درکار CFSL ڈیٹا کو جلد بازیاب کیا جانا چاہیے۔وزیر تعلیم کے حالیہ تبصروں پر بھی غصہ بڑھ رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زیادہ تر اساتذہ دوبارہ امتحان دینے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ اگر وزیر امتحان دینے کے خواہشمندوں کی فہرست شائع نہیں کرتے ہیں تو وہ اسے شائع کر دیں گے۔ مظاہرین کا واضح کہنا ہے کہ "ہم نئے اساتذہ کی تقرری کی مخالفت نہیں کر رہے، لیکن ہمارے ساتھ مناسب فیصلہ ہونا چاہیے، اگر ہم ریویو میں بے قصور ثابت ہوئے تو ہمیں دوبارہ تقرر کرنا پڑے گا۔" ایسے میں اگر بھوک ہڑتال شروع ہوتی ہے تو ریاست بھر میں اساتذہ کی تقرری کے معاملے پر گرما گرمی مزید بڑھ جائے گی۔ تعلیمی برادری کا یہی خیال ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ دن کے آخر میں لہر کا رخ کس طرف ہوتا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments