بنگلہ دیش کی بدامنی کے اثرات شیام نگر کتاب میلے میں بھی محسوس کیے گئے۔ بنگلہ دیشی کتابوں کی فروخت کے خلاف ہندو جاگرن منچ کے ارکان نے مبینہ طور پر ہنگامہ آرائی کی، جس کے باعث میلے میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ آخر کار جگدل تھانے کی پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔ معلومات کے مطابق، ہر سال کی طرح اس بار بھی شیام نگر میں گنگا کے کنارے کتاب میلے کا آغاز ہوا ہے، جو اس سال اپنے 22 ویں سال میں داخل ہو چکا ہے۔ اس میلے میں ملک و بیرون ملک کے کئی مصنفین کی کتابیں دستیاب ہیں اور کتابوں کے شوقین افراد بڑی تعداد میں وہاں پہنچ رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ میلے کے ایک اسٹال پر بنگلہ دیشی شعراء اور ادیبوں کی کتابیں فروخت کی جا رہی تھیں۔ اس کے خلاف منگل کی رات ہندو جاگرن منچ کے ارکان نے احتجاج اور ہنگامہ کیا۔ ان کا استدلال ہے کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ایسی صورتحال میں ہندوستان کے میلے میں اس ملک کی کتابیں بیچنا ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔ لہٰذا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ میلے سے بنگلہ دیشی کتابیں فوری طور پر ہٹائی جائیں۔ مظاہرین نے میلے کے منتظمین پر بھی سوالات اٹھائے اور انتباہ دیا کہ اگر کتابیں نہ ہٹائی گئیں تو وہ بڑی تحریک شروع کریں گے۔ ہندو جاگرن منچ کے ارکان کا کہنا ہے کہ میلہ انتظامیہ نے مکمل معلومات حاصل کیے بغیر اسٹال لگانے کی اجازت دی۔ ان کی لاپروائی کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ اس حوالے سے میلہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ تمام اسٹالز کو قواعد و ضوابط کے مطابق ہی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے معاملے کی جانچ پڑتال کے بعد کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس بارے میں ایک مقامی رہائشی نے کہا، "شیام نگر کی سیاسی صورتحال میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ میں طویل عرصے سے میلے میں جا رہا ہوں لیکن اس طرح بنگلہ زبان اور ثقافت پر حملہ کبھی نہیں دیکھا۔ تاہم، یہ بھی سچ ہے کہ حال ہی میں بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر غصہ ہونا غیر فطری نہیں ہے۔"
Source: PC- sangbadpratidin
میتا نے ممتا بنرجی کی دی ہوئی ساڑھی پہن کر شادی کی
ایم پی کھگن مرمو اور شنکر گھوش حملے کی زد میں
نیپال کی بدامنی بنگال میں بھی پھیل گئی، لیا گیا بڑا فیصلہ
ممتا کے آتے ہی فوج نے ترنمول اسٹیج کو کھولنا روک دیا
دکان کے سامنے سے پاکستانی نوٹ برآمد ہونے سے سنسنی
آئی پی ایل پر 40فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا