البیریا کے بہیرا گاوں میں پلکر حادثے میں تین نوجوان طالب علموں کی المناک موت نے ریاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ حادثے کی تحقیقات میں ایک کے بعد ایک غیر قانونی پہلو سامنے آنے سے مقامی لوگ اور والدین غصے سے بھڑک رہے ہیں۔ پلکر تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ غیر قانونی طور پر پرائیویٹ کاروں کو پلکر سروسز کے طور پر استعمال کرنے کا رجحان اس خطرے کی بڑی وجہ ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے ذرائع کے مطابق 2003 میں حادثے کا شکار ہونے والی کار کے پاس فٹنس سرٹیفکیٹ (سی ایف) نہیں تھا۔ اسے ہاوڑہ آر ٹی اے نے تجارتی گاڑی کے طور پر بھی منظور نہیں کیا تھا۔ اس کے باوجود قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکول کے بچوں کو اس میں اتارا اور اتارا جارہا تھا۔ پلکا اونرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے لیڈر سدیپ دتہ نے کہا، "ہم تنظیم میں کمرشل گاڑیوں کے علاوہ کسی بھی گاڑی کو شامل نہیں کرتے ہیں۔ پلکا سروس میں پرائیویٹ گاڑیوں کی شمولیت ایک بڑا خطرہ ہے۔ چھوٹے منافع کی خاطر ہونے والے نقصان کو کسی بھی طرح پورا نہیں کیا جا سکتا۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ ”جس طرح انتظامیہ کو اس معاملے میں ہوش سے کام لینا چاہیے، اسی طرح والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اس گاڑی کا ٹریک رکھیں جس میں ان کے بچوں کو اسکول بھیجا جا رہا ہے۔ کیونکہ اب صرف گاڑی کا نمبر دے کر انٹرنیٹ پر تمام معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔“
Source: PC- anandabazar
میتا نے ممتا بنرجی کی دی ہوئی ساڑھی پہن کر شادی کی
ایم پی کھگن مرمو اور شنکر گھوش حملے کی زد میں
نیپال کی بدامنی بنگال میں بھی پھیل گئی، لیا گیا بڑا فیصلہ
ممتا کے آتے ہی فوج نے ترنمول اسٹیج کو کھولنا روک دیا
آئی پی ایل پر 40فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا
دکان کے سامنے سے پاکستانی نوٹ برآمد ہونے سے سنسنی