مغربی بنگال کانگریس کے سینئر ادھیر رنجن چودھری نے دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ پارلیمنٹ یا کسی سرکاری تقریب سے ہٹ کر ہونے والی اس ذاتی ملاقات نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ اگرچہ ادھیر رنجن نے اس ملاقات کو بنگال کے مہاجر مزدوروں کے مفاد سے جوڑ کر پیش کیا ہے، لیکن سیاسی مبصرین اسے کانگریس سے ان کی ناراضی اور ممکنہ سیاسی رخ بدلنے کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے بعد ادھیر رنجن چودھری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بنگال کے مہاجر مزدور ملک کے مختلف حصوں میں کام کر رہے ہیں اور خاص طور پر بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں انہیں زیادتیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اڈیشہ میں حال ہی میں ایک بنگالی مزدور کو بے دردی سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔ ادھیر رنجن کے مطابق انہوں نے اس معاملے کی تفصیل وزیر اعظم مودی کو خط کے ذریعے بھی فراہم کی ہے اور بتایا ہے کہ مزدوروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ سرکاری طور پر ملاقات کا مقصد مزدوروں کے مسائل بتایا گیا ہے، لیکن اس کی ٹائمنگ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں یہ بحث عام ہے کہ ادھیر رنجن کچھ عرصے سے کانگریس قیادت سے ناراض چل رہے ہیں۔ قابلِ ذکر ہے کہ 28 دسمبر کو کانگریس کے یومِ تاسیس کے موقع پر وہ دگ وجے سنگھ اور ششی تھرور کے ساتھ نظر آئے تھے، جہاں ان کی خاموشی اور انداز نے بھی کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا۔ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے ساتھ کانگریس کے بدلتے سیاسی تعلقات اور بائیں محاذ کی کمزوری کے پس منظر میں ادھیر رنجن کی وزیر اعظم مودی سے ملاقات کو محض اتفاق نہیں مانا جا رہا۔ چرچا ہے کہ انتخابات سے قبل وہ کوئی بڑا سیاسی فیصلہ لے سکتے ہیں۔ یہ ملاقات واقعی ان کی “اندرونی آواز” کی بیداری ہے یا پھر دباؤ کی سیاست، اس کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا، مگر اس پیش رفت نے کانگریس قیادت کی تشویش ضرور بڑھا دی ہے۔
Source: social media
میتا نے ممتا بنرجی کی دی ہوئی ساڑھی پہن کر شادی کی
ایم پی کھگن مرمو اور شنکر گھوش حملے کی زد میں
نیپال کی بدامنی بنگال میں بھی پھیل گئی، لیا گیا بڑا فیصلہ
ممتا کے آتے ہی فوج نے ترنمول اسٹیج کو کھولنا روک دیا
دکان کے سامنے سے پاکستانی نوٹ برآمد ہونے سے سنسنی
آئی پی ایل پر 40فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا