'پتل' نہیں رہیں! صبح سویرے خالدہ ضیا کے انتقال کی خبر سے جلپائی گوڑی کے باشندے غمگین جلپائی گوڑی30دسمبر: سال کے آخری ایام کی سرد صبح جلپائی گوڑی شہر کے لیے مزید اداس ہو گئی۔ منگل کے روز ایک بری خبر موصول ہوئی، علاقے کی بیٹی 'پتل'، جو بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم خالدہ ضیا (Khaleda Zia) کے نام سے زیادہ مشہور ہیں، ان کے انتقال کی خبر پہنچتے ہی جلپائی گوڑی شہر کی دھندلی صبح مزید افسردہ ہو گئی۔ پتل یہیں 1945 میں پیدا ہوئی تھیں! ان کے والد کی ملازمت اور ان کی ابتدائی تعلیم یہیں کے سنیتی بالا صدر پرائمری اسکول میں ہوئی تھی۔ بعد ازاں، 1971 کے ہنگامہ خیز وقت میں جائیداد کے تبادلے کے بعد خالدہ ضیا کا خاندان سرحد پار (مشرقی پاکستان) چلا گیا تھا۔ لیکن ماضی کے وہ رشتے آج بھی ختم نہیں ہوئے۔ انہی جذباتی رشتوں کی وجہ سے خالدہ ضیا کے انتقال پر جلپائی گوڑی شہر کا نیا بستی علاقہ سوگوار ہے۔ سنیتی بالا صدر پرائمری اسکول کے ہیڈ ٹیچر اروپ دے نے بتایا کہ اسکول میں ان کے لیے ایک تعزیتی اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ ہے۔ تب جلپائی گوڑی شہر متحدہ بنگال کے ضلع دیناج پور کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ آزادی سے قبل اسی شہر میں خالدہ ضیا پیدا ہوئی تھیں۔ بچپن میں سب انہیں 'پتل' کہہ کر پکارتے تھے۔ ان کے والد محمد اسکندر ایک چائے کمپنی کے حصص (shares) کی خرید و فروخت کرنے والے ادارے 'داش اینڈ کمپنی' میں ملازمت کرتے تھے۔ 1971 کی جنگ آزادی کے وقت، اس وقت کے مشرقی پاکستان کے ایک ہندو خاندان کے ساتھ زمین کا تبادلہ کر کے خالدہ کا خاندان وہاں چلا گیا، اور سرحد پار سے آنے والا چکرورتی خاندان جلپائی گوڑی کے اس گھر میں رہنے لگا۔ اس کے بعد خالدہ کا خاندان کبھی جلپائی گوڑی واپس نہیں آیا۔منگل کی صبح نیا بستی کے اسی محلے میں کھڑے ہو کر مقامی رہائشی نیلانجن داش گپتا یہی باتیں بتا رہے تھے۔ ایک اور رہائشی نے بتایا کہ خالدہ جس گھر میں رہتی تھیں، اس کے ساتھ والا گھر انہی کا ہے۔ آج کل جب بنگلہ دیش سے ان کے رشتہ دار آتے ہیں تو وہ انہی کے گھر قیام کرتے ہیں اور اپنا پرانا گھر دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں۔ آج خالدہ کی موت کی خبر سن کر ان سب کے دل اداس ہیں۔ ان کا کہنا ہے، "یہ سیاست کا معاملہ نہیں ہے۔ وہ ہمارے یہیں کی رہائشی تھیں، اس لیے آج ہمارا دل بوجھل ہے۔ جلپائی گوڑی کے جس اسکول میں خالدہ ضیا زیر تعلیم رہیں، اس سنیتی بالا صدر پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر اروپ دے نے بتایا، "میں نے ان کے بارے میں سنا ہے۔ تاریخ کے اوراق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ یہاں پڑھتی تھیں۔ ابھی تو اسکول بند ہے، اس لیے میں ان کے تعزیتی اجلاس کے حوالے سے حکام اور والدین سے بات کروں گا اور دن کا تعین کیا جائے گا۔
Source: Social Media
میتا نے ممتا بنرجی کی دی ہوئی ساڑھی پہن کر شادی کی
ایم پی کھگن مرمو اور شنکر گھوش حملے کی زد میں
نیپال کی بدامنی بنگال میں بھی پھیل گئی، لیا گیا بڑا فیصلہ
ممتا کے آتے ہی فوج نے ترنمول اسٹیج کو کھولنا روک دیا
دکان کے سامنے سے پاکستانی نوٹ برآمد ہونے سے سنسنی
آئی پی ایل پر 40فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا