Bengal

بابری مسجد کی تعمیر کے لیے ملنے والے عطیات کی گنتی ہمایوں کبیر کے گھر پر جاری ! 93 لاکھ صرف آن لائن رقم جمع کی گئی

بابری مسجد کی تعمیر کے لیے ملنے والے عطیات کی گنتی ہمایوں کبیر کے گھر پر جاری ! 93 لاکھ صرف آن لائن رقم جمع کی گئی

مرشد آباد : پیسوں سے بھرے ٹرنک لا کر گھر میں ڈالے جا رہے ہیں اور آس پاس بیٹھے لوگ پیسے گن رہے ہیں۔ یہ تصویر کسی اور کی نہیںبلکہ ہمایوں کبیر کے گھر کی ہے۔ ترنمول کے معطل ایم ایل اے نے خود فیس بک پر لائیو جا کر یہ رقم گننے کا منظر دکھایا۔ لیکن کس قسم کا پیسہ؟ یہ پیسہ کہاں سے آیا؟بابری مسجد کی تعمیر کے لیے ملنے والے عطیات کی گنتی ہمایوں کبیر کے گھر پر جاری ہے۔ 6 دسمبر بروز ہفتہ، جس دن ایودھیا میں بابری مسجد کو منہدم کیا گیا، ہمایوں کبیر نے مرشد آباد کے ریجی نگر میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس دن انہوں نے کہا تھا کہ بابری مسجد کی تعمیر پر تخمینہ 300 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ تاہم ہمایوں کو اس رقم کی فکر نہیں ہے کیونکہ ایک گمنام شخص نے بابری مسجد کی تعمیر کے لیے 80 کروڑ روپے کا عطیہ دیا ہے۔ بہت سے لوگ پیسے دے رہے ہیں۔ہمایوں کی بابری مسجد کو ملنے والے چندوں کی تعداد، اس کی تعمیر سے پہلے ہی، عطیات کے سلسلے کو دیکھ کر سمجھا جا سکتا ہے۔ ریجی نگر میں بابری مسجد کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں اتوار کی شام تک جن لوگوں نے نقد عطیہ دیا تھا، علماءکی موجودگی میں ان کی گنتی شروع ہو گئی۔ "ویسٹ بنگال اسلامک فاﺅنڈیشن آف انڈیا" تمام عطیات کی گنتی کر رہا ہے۔ رقم گننے کے لیے ایک مشین بھی لائی گئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ رقم سے بھرے 11 ٹرنک لائے گئے تھے۔ 30 لوگ پیسے گن رہے ہیں۔ ہمایوں نے کہا کہ اب تک صرف کیو آر کوڈ کو اسکین کرکے 93 لاکھ روپے جمع کیے جاچکے ہیں۔ آدھی رات گزرنے کے بعد بھی رقم کی گنتی جاری ہے۔ اب تک 7 ٹرنک کھولے گئے ہیں جن سے 37 لاکھ روپے ملے ہیں۔ یعنی کل 1 کروڑ 10 لاکھ روپے جمع کرائے گئے ہیں۔جمع کی گئی اس بھاری رقم سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر کے لیے رقم کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہمایوں کی بابری مسجد 2026 کے انتخابی میدان میں کتنا اثر ڈالے گی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments