کولکاتا 5اپریل :سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ریاست میں سرکاری امداد یافتہ اور اسپانسر شدہ اسکولوں میں تقریباً 26,000 (25,572) اساتذہ اور تعلیمی کارکنوں کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں۔ اس سے ریاست کے ہزاروں اسکولوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کے ابتدائی اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کتنے سکولوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ وکاس بھون نے ابھی تک اسکول حکام کو کوئی واضح ہدایات جاری نہیں کی ہیں کہ جن لوگوں کی ملازمتیں ختم کی گئی ہیں ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی۔ اس سے بھی پیچیدگیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ایک ذریعہ کا کہنا ہے کہ اس سے ریاست کے سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں کام کرنے والوں کے لیے اپریل کی تنخواہیں حاصل کرنے میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
Source: Mashriq News service
پولیس کی تحمل کو کمزوری نہ سمجھیں، غنڈہ گردی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی:جاوید شمیم
پولیس نے فائرنگ کیوں کی؟ جاوید شمیم نے وضاحت کی
کام تیزی سے جاری ہے، گوگھاٹ اور کمار پوکور ایک سال کے اندر جوڑ دیا جائے گا
بنگال میں وقف ایکٹ نافذ نہیں ہوگا: ممتا بنرجی ، آپ صبر سے کام لیں
برا تو باسو کیا تعلیمی کرپشن پر فلم بنائیںگے
ایس ایس سی کے پاس کوئی ہارڈ ڈسک نہیں، صرف ایک 'پنسلہے؟
مرشد آباد میں چار لوگوں کو گولی ماردی گئی،پولس کو ہلکے میںنہ لیں، وقف پر ڈی جی راجیو کمار کی وارننگ
ہنومان جینتی کے بعد بی جے پی نے ہندوتوا کو مضبوط کرنے کے لیے بجرنگ بلی میں پناہ لی
شوبھندو وقف کےخلاف احتجاج کو روکنے کےلئے ہائی کورٹ گئے
ایس ایس سی کے پاس کوئی ہارڈ ڈسک نہیں، صرف ایک 'پنسلہے؟