Activities

غالب اکیڈمی میںمحفل کلام غالب کا انعقاد

غالب اکیڈمی میںمحفل کلام غالب کا انعقاد

وزارت ثقافت حکومت ہندکے تعاون سے غالب کے156ویں یوم وفات اور غالب اکیڈمی کے56ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے گزشتہ روز غالب اکیڈمی نئی دہلی میں محفل کلام غالب کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر بیگم اختر کی سب سے کم عمر شاگردہ سینئر غزل سنگر ریکھا سوریہ نے کہا کہ غزل ایک ایسی صنف سخن ہے جس میں صوفیانہ عشقیہ مضامین کے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام موضوعات فلسفہ اور سیاست پر بھی شعر کہے گئے ہیں، غالب کی عشقیہ غزلیں گانے کے لیے بہت موزوں ہوتی ہیں ۔اس موقع پر جیسس میری کالج کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر انوپما سریواستو نے مترنم آواز میں کئی غزلیں پیش کیں ،جن میں یہ” نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا،نقش فریادی ہے کس کی شوخی¿ تحریر کا، ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے،آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک، کوئی امید بر نہیں آتی، دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی، درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہائے ہائے وغیرہ“ انوپما نے اس انداز میں غزلیں پیش کیں جس سے سامعین نے خوب داد دی۔ طبلے پر تنویر احمد خان پر ساتھ دیا اورہارمونیم پر منیش شرما،گیٹار پر شمّی نے ساتھ دیا۔ اس موقع پر غالب اکیڈمی کے صدر ڈاکٹر جی آر کنول نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ غالب کے زمانے میں موسیقی کا رواج تھا خود غالب کی غزلیں ان کے زمانے میںگائی جاتی تھیں۔ غالب کو بھی موسیقی کا علم تھا اس لیے سنگر کو طرز بنانے میں آسانی ہوتی ہے غالب کی غزلیں گانے سے آرٹسٹ کی شہرت ہوجاتی ہے۔ اس کی پہچان بن جاتی ہے۔ اس پروگرام کی نظامت کشفی شمائل نے کی۔اس محفل میں متین امروہوی ، ظہیر برنی ،آلوک گئے چند،کمال الدین،ڈی آر گوتم اور کالج کے طلبا موجود تھے۔

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments