پاکستان کی پارلیمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری اور فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ہر طرح کی عدالتی کارروائی سے عمر بھر کے لیے استثناء دے دیا ہے۔ صدر مملکت کو یہ استثناء صرف مدت صدارت کے دوران کے لیے تھا۔ مگر اب انہیں صدارتی منصب پر رہنے کے بعد بھی ان کی زندگی کے آخری لمحے تک کسی بھی طرح کے مقدمے میں کوئی عدالت طلب کر نہ سکے گی اور نہ ہی آئندہ ان کا احتساب کیا جا سکے گا۔ اسی طرح فیلڈ مارشل عاصم منیر کو بھی ہر طرح کی عدالتی کارروائی سے ماورا قرار دیا گیا ہے۔ انہیں بھی بالکل صدر مملکت جیسا عدالتی استثناء حاصل ہو گا اور تاحیات حاصل ہوگا۔ پارلیمان کی طرف سے صدر مملکت اور فیلڈ مارشل کو یہ تاحیات رعایت جمعرات کے روز منظور کی گئی 27ویں ترمیم میں دی گئی ہے۔ 27ویں ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے مطابق پاکستانی فورسز کی مشترکہ سربراہی کے لیے ایک نیا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے جسے چیف آف ڈیفنس فورسز کا نام دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں وفاق کی سطح پر ایک آئینی کورٹ کا بھی ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اب فیلڈ مارشل ہونے کے ساتھ ساتھ بیک وقت تینوں مسلح افواج کی سربراہی بھی کریں گے اور نئے تخلیق کردہ عہدے پر فائز ہوں گے۔ ان کے علاوہ ان کے ساتھ اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو بھی تاحیات عدالتی استثناء حاصل ہوگا۔ اس نئی ترمیم کے بعد کوئی بھی ایسا فوجی افسر جسے فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی جائے گی خواہ وہ ایئر فورس سے تعلق رکھتا ہو ، نیوی سے یا بری فوج سے ، وہ بطور فیلڈ مارشل اس عہدے سے حاصل ہونے والی تمام مراعات اور رینکس کے ساتھ تاحیات رہے گا۔ حتیٰ کہ وہ ہمیشہ کے لیے یونیفارم میں رہے گا اور اسے کسی بھی عدالت میں طلب نہیں کیا جا سکے گا۔ امکان ہے کہ اس طرح صدارتی عہدے اور دیگر عہدوں کی فضیلت اور احترام میں اضافہ ہوگا۔ اسلام آباد میں رہنے والے ایک وکیل اسامہ ملک نے اس ترمیم کے بعد کہا کہ اس کے بعد ملک میں مزید آمرانہ اقدار بڑھیں گی اور پہلے سے کمزور جمہوریت مزید کمزور ہوجائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ترمیم کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ فورسز کے معاملات پر سول حکومت کی نگرانی کمزور ہو جائے گی بلکہ اس سے فورسز کی 'ہیرارکی' کا سارا نظم بھی متاثر ہوگا۔ کیونکہ اس سے پہلے تمام فورسز کے چیف برابر ہوتے تھے اور ایک جوائنٹ چیف سسٹم کے ماتحت تھے۔ لیکن اب تینوں فورسز آرمی چیف کے زیر نگیں ہوں گی۔ دوسری جانب مبصرین عدالتوں کے سلسلے میں ہونے والی ترامیم کو بھی عدالتی نظام کو کمزور کرنے اور عدالتی دائرہ کار سے ملک کی اہم اور فیصلہ ساز شخصیات کو نکالنے پر تنقید کر رہے ہیں کہ اس کے نتیجے میں تاحیات عہدوں کے ساتھ ساتھ تاحیات استثناء بھی میسر آنا شروع ہوجائے گا اور ان کو عدالت بھی طلب نہ کر سکے گی۔ 27ویں ترمیم کی ایک اور شق کے مطابق اب ہائیکورٹ کے جج حضرات کے تبادلے بھی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کیے جا سکیں گے اور انہیں ایک شہر سے دوسرے شہر بھیجا جا سکے گا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے 'اے ایف پی' سے کہا اب ایک آزاد عدلیہ اور جمہوریت کے تابوت میں یہ آخری کیل ثابت ہوگا۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اور معروف قانون دان سلمان اکرم راجہ نے اس 27ویں ترمیم کو انتہائی غیر جمہوری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کے ذریعے خود کو عدالتوں سے استثناء دلوانے سے طاقت اور اختیار چند لوگوں کے ہاتھوں میں مرتکز ہوجائے گا۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی