International

واشنگٹن "سرنگوں میں پھنسے جنگجوؤں" کی ہلاکت کے خلاف ہے:جیرڈ کشنرکا نیتن یاھوکو پیغام

واشنگٹن "سرنگوں میں پھنسے جنگجوؤں" کی ہلاکت کے خلاف ہے:جیرڈ کشنرکا نیتن یاھوکو پیغام

العربیہ اور الحدث کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور خصوصی ایلچی جیرڈ کشنر سے حماس کے ان جنگجوؤں کے مسئلے پر گفتگو کی جو رفح کی سرنگوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کشنر نے نیتن یاھو پر زور دیا کہ وہ حماس کے جنگجوؤں کو بغیر اسلحہ کے رفح سے نکلنے کی اجازت دیں۔ انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ حماس کے عناصر یا تو کسی دوسرے ملک چلے جائیں یا پھر ہتھیار ڈال کر رفح میں ہی رہیں۔ کشنر نے نیتن یاھو کو صاف طور پر آگاہ کیا کہ امریکہ ان جنگجوؤں کی ہلاکت کے حق میں نہیں اور رفح کا مسئلہ حل ہونا لازم ہے تاکہ صدر ٹرمپ کے امن منصوبے پر عمل جاری رہ سکے۔ اس گفتگو سے قبل اسرائیلی کابینہ کے ایک ذریعے نے بتایا تھا کہ نیتن یاھو اور کشنر کے درمیان ایک مفاہمت طے پائی ہے جس کے تحت حماس کے جنگجوؤں کو رفح کی سرنگوں سے نکال دیا جائے گا۔ تاہم اس ذریعے کے مطابق اب تک کسی بھی ملک نے ان جنگجوؤں کو قبول کرنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔ اسرائیلی اخبار "یدیعوت احرونوت" کے مطابق تقریباً 200 جنگجو سرنگوں میں محصور ہیں جنہیں محفوظ طور پر نکالنے کی تجویز ہے، لیکن کوئی ملک انہیں لینے پر تیار نہیں۔ دوسری اسرائیلی میڈیا رپورٹس نے اس مفاہمت کی تردید کی ہے، جبکہ نیتن یاھو کے دفتر نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل نے رفح میں جنگجوؤں کا مسئلہ جان بوجھ کر پیدا کیا تاکہ دوبارہ جنگ کے لیے جواز تراش سکے اور امریکی منصوبے کو نقصان پہنچائے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس ثالثوں کے ساتھ مل کر "سرنگوں کے جنگجوؤں" کا حل تلاش کر رہی ہے اور کچھ مثبت تجاویز بھی سامنے آئی ہیں۔ حازم قاسم کے مطابق ایک تجویز یہ تھی کہ جنگجوؤں کو سرنگوں سے نکال کر رفح کے اندر اس علاقے میں لے جایا جائے جو اسرائیلی فوج کے قبضے سے باہر ہے، مگر اسرائیل نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ دراصل بنجمن نیتن یاھو کی سیاسی حکمتِ عملی اور ان کے جماعتی مفادات سے جڑا ہوا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments